پاکستان میں جو ہورہا ہے اس کی ذمہ دار پارلیمنٹ اور انتظامیہ ہے، شاہد خاقان


لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج جو ہو رہا ہے، اس کی ذمہ دار پارلیمنٹ اور انتظامیہ ہے، ملک کی بہتری کے لیے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہے۔

توشہ خانہ کیس کے فیصلے پر خوشی نہیں، لمحہ فکریہ ہے، وزیر اعظم

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین شہریوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے، آج ملک کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

شاہد خاقان عباسی ںے کہا کہ ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، جولائی 2017 میں حکومت احسن طریقے سے چل رہی تھی لیکن ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے اپنی زندگی میں ہمیشہ آئین وقانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی، آئین ہر شہری کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان کا آئین شخصی آزادی کی اجازت دیتا ہے مگر زمینی حقائق اور ہیں، مسنگ پرسن کا مسئلہ پارلیمان کے ایوانوں میں بھی گیا، اس موضوع پر کھلے عام اور تقاریب میں بھی بات ہوتی ہے، جبری گمشدگی کے مقدمات کے حوالے سے مقدمے کا قانون نہیں تھا۔

جمعہ کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دوں گا، عمران خان

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کا قانون کل ہم  نے پاس کیا، جبری گمشدگی کا جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے پر مقدمہ چلایا جاتا تھا، اتحادیوں کے دباؤ پر مقدے اور سزا کی شق کو ختم کر دیا، اس حوالے سے وزرا کی سات رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ ، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کا اپنا رول ہے، ملک کا پہلا آئین بنانے میں 10 سال لگا دیے گئے، ملک میں پارلیمانی نظام کی تاریخ اتنی اچھی نہیں ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم آتے رہے، جاتے رہے اور پھر مارشل لا کی راہ ہموار ہوئی، اتحاد بنتے، ٹوٹتے رہے، چھانگا مانگا اور مری کی سیاست ہوتی رہی، مارشل لا کو عدلیہ کی جانب سے نظریہ ضرورت کے تحت قبول کیا گیا۔

مائنس ون ایک خواب، عمران خان 30 اکتوبر سے پہلےکال دیں گے، شیخ رشید

عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ وقت کے ساتھ عدلیہ کا ادارہ زیادہ مضبوط ہوا ہے، ہمیں ججز اورعدلیہ پر تنقید کے بجائے ان کے فیصلوں پر تنقید کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں