اتنی جلدی کیا ہے؟عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد

پی ٹی آئی کا دباؤ قبول نہ کرنے اور جلد الیکشن کیلئے دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

اتنی جلدی کیا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے مصدقہ فیصلے کی کاپی اور رجسٹرار کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت بھی کی ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی ہے کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا، یہ نااہلی تو اسی دور کی ہے جس میں عمران خان منتخب ہوئے، یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، عمران خان تو نیا الیکشن بھی لڑ سکتے ہیں، امید ہے 3 روز میں فیصلے کی کاپی فراہم کر دی جائے گی۔

توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی، دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے بتایا کہ فیصلے سے متعلق الیکشن کمیشن سے 2 صفحات ملے ہیں۔

رجسٹرارنے بائیومیٹرک اورمصدقہ نقول پراعتراضات کیا ہے، جبکہ فیصلے کی مصدقہ نقول فراہم نہیں کی جا رہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس سیکشن کے تحت نااہلی ہوئی تھی؟ علی ظفر نے بتایا کہ آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل کیا گیا ہے، اس کے تحت نااہلی بنتی ہی نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اس درخواست میں اتنی جلدی کیا ہے؟ علی ظفر بولے اس دوران تو 30 تاریخ کو کرم کا الیکشن ہو جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اُس الیکشن کیلئے تو عمران خان نااہل نہیں ہیں، سب کیلئے پیمانہ ایک ہونا چاہیے، اس درخواست میں جلدی کوئی نہیں، آپ اعتراضات دور کریں اسکے بعد درخواست کو سنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس کی تحقیقات، عمران خان کی درخواست واپس

الیکشن کمیشن کا فیصلہ تو ابھی موجود ہی نہیں، یہ عدالت کس فیصلے کو معطل کرے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان جس نشست سے ہٹائے گئے اس پر واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہ رہے ناں؟ علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم نے چند دن بعد الیکشن لڑنا ہے مسائل کا سامنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس الیکشن کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہے، علی ظفر بولے یہ بات عوام نہیں سمجھ سکے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عدالت عوام کو سمجھانے کیلئے موجود نہیں، ایسا کبھی ہوا نہیں، عدالت ایسی مثال قائم نہیں کر سکتی، ایسا ہوتا ہے ہم بھی فیصلہ سنا کر کئی بار بعد میں تفصیلی فیصلہ لکھتے ہیں۔ اگر 3 دن میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہیں ملتا تو پھر اس کو دیکھ لیں گے۔

علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے جیل میں قیدیوں سے متعلق بھی ایک دن میں عملدرآمد کیلئے احکامات دیئے ہیں، ہمارے کیس میں بھی عدالت آج ہی فیصلہ معطل کرنے کا حکم دے۔، یہ جمہوریت کا مسئلہ ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نہیں ایسا نہ کہیں، جیلوں میں لوگوں پر تشدد ہورہا ہے، اس عدالت کے جعلی فیصلے اسی عدالت میں چیلنج ہوئے ہیں، اس کیس میں کوئی جلدی ہوتی تو عدالت سن لیتی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے فیصلہ ہے ہی نہیں تو یہ عدالت کیسے فیصلہ معطل کردے، علی ظفربولے اس فیصلے سے عمران خان پر ایک داغ لگا ہے اسکے ساتھ الیکشن میں نہیں جانا چاہتے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کتنے نااہل ہو چکے کیا ان کی سیاست پر کوئی اثر پڑا؟ یہ عدالت کسی آئینی ادارے کو ڈائریکشن نہیں دیتی۔

ہم ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں فیصلے کی کاپی نہ ملی تو دیکھیں گے، اس درخواست پر فیصلہ تو آ جانے دیں۔، یہ معمول کا کام ہیں الیکشن کمیشن تاخیر نہیں کر رہا۔ عدالتی تاریخ میں عدالت ایسا آرڈر معطل نہیں کر سکتی جس پر دستخط ہی نہ ہوں۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا بھی حکم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ابھی سیشن عدالت میں جائے گی پھر سیشن جج ایک ماہ تک نوٹس جاری کریگا، وہ ایک لمبا کام ہے درخواست میں کوئی جلدی والی بات موجود نہیں۔


متعلقہ خبریں