ارشد شریف قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں، الزامات لگانے والوں کیخلاف کارروائی جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ارشد شریف قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں، الزامات لگانے والوں کیخلاف کارروائی جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ڈی جی (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ارشد شریف کی موت سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ارشد شریف کا قتل، جی ایچ کیو کا انکوائری کیلئے خط، وزیر اعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، ارشد شریف کو پاکستان سے کیوں جانا پڑا ؟ اس معاملے پر بھی تحقیقات ہونی چاہئیں، بغیرکسی ثبوت کے اداروں کے خلاف الزامات لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی موت افسوسناک واقعہ ہے، ارشد شریف کو وار رپورٹنگ میں بھی اچھا خاصا تجربہ تھا، ارشد شریف نے آپریشن ضرب عضب ، راہ نجات اور آپریشن ردالفساد کی کوریج کی تھی۔

صحافی ارشد شریف کی میت دوحہ پہنچادی گئی

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ واقعے سے متعلق پاکستان اور کینیا کی حکومتیں مسلسل رابطے میں ہیں، کینیا نے یہ تسلیم بھی کیا ہے کہ جو ہوا غلطی سے ہوا، حقائق سامنے آنے سے قیاس آرائیوں کا بھی خاتمہ ہو گا۔

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک واقعے کو جواز بنا کر کون فائدہ اٹھا رہا ہے؟ بد قسمتی سے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، ان سب سے نمٹنے کے لیے جامع تحقیقات بہت ضروری ہیں۔

ارشد شریف قتل دو الگ ممالک کا معاملہ ہے، ابھی جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں، عدالت

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتہ لگایا جائے ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں؟ بار بار الزام تراشیاں کر کے آخر میں ادارے پر تنقید کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں