عمران خان اپنی عادت سے مجبور، اعظم سواتی نے جھوٹے الزامات لگائے، وزیر داخلہ


اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اپنی عادت سے مجبور ہیں اور اعظم سواتی نے آج پریس کانفرنس میں جھوٹے الزامات لگائے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایف آئی اے افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کر کے کسی اور کے حوالے کر دیا۔ اگر کسی کو ایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے تو ذمہ داری ایف آئی اے کی ہے اور پہلے بھی اس معاملے پر زبانی انکوائری کر چکا ہوں۔ اعظم سواتی کے الزام کے بعد ٹیم کے سربراہ سے رابطہ کیا گیا تھا اور سائبر کرائم کے سربراہ کو بھی بلوایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا ایجنڈا اپنا لیا گیا ہے اور کچھ دنوں سے اداروں کے افسران کو اپنے ہدف میں لیا ہوا ہے جبکہ ان کی گفتگو آئین و قانون سمیت اخلاقیات کے زمرے میں بھی نہیں آتیں۔ نہ یہ کسی کی عزت کرتے ہیں نہ ہی انہیں اپنی عزت کا احساس ہے اور جب یک طرفہ جھوٹ مسلسل بولا جاتا ہے تو پھر وہ سچ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سچ کو سامنے لانا چاہیے اور اب جب بھی کوئی کردار اپنی فتنہ گیری کرے گا اس کا موقع پر جواب دیا جائے گا۔ اعظم سواتی جس طرح سینیٹر بنے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اگر عدالت تمہیں بری کرے تو وہ انصاف ہے اور اگر عدالتیں رات کو لگ جائیں یا اتوار کو کھل جائیں اور تمہاری ضمانت قبل از گرفتاری دیں تو سب ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت ہمیں جھوٹے کیس میں بری کرے تو یہ غلط ہے اور پی ٹی آئی کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ جیل میں جانے کے بعد بری ہو جائیں تو ظلم ہے۔ اعظم سواتی نے اپنے ٹویٹ میں عدلیہ کی تضحیک کی اور اس ٹویٹ کے بعد اعظم سواتی پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جب اعظم سواتی کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے فوری طور پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پروفیسر، 2 اسسٹنٹ پروفیسرز اور جنرل فیزیشن پر مبنی ٹیم نے ان کا میڈیکل کیا اور میڈیکل ٹیم نے انہیں مکمل فِٹ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد اعظم سواتی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے پاس رہے اور یہ جتنے روز ایف آئی اے کے پاس رہے ان کی حیثیت اور مقام کے مطابق ڈیل کیا گیا لیکن اس سب کے باوجود ڈھٹائی سے ادارے کے 2 ذمہ دار افسران کے خلاف الزام عائد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ ایسا ہوا بھی تو کسی ادارے میں رٹ دائر نہیں کی گئی اور الزام لگانے کے بعد یہ نہ میڈیکل کرواتے ہیں نہ کوئی انکوائری کرواتے ہیں بلکہ یہ صرف ٹی وی پر بیٹھ کے پروپیگنڈا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کو طلب کر لیا

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہوں نے ملک دشمن ایجنڈا اپنایا ہوا ہے اور یہ حکمت عملی کے تحت قانونی راستہ اختیار کیے بغیر پروپیگنڈا کرتے ہیں، جب میرا کیس ہوا تھا تو میرے پاس آکر کہتا تھا کہ زیادتی ہوئی ہے اور سوچے سمجھے بغیر جو عمران خان کہتا ہے یہ بولنے لگ جاتے ہیں۔ اعظم سواتی کے الزامات کی بھرپور انداز میں تردید کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے درست مقدمہ درج کیا اور ضابطہ مکمل ہونے پر انہیں گرفتار کیا گیا جبکہ گرفتاری کے بعد انہیں کسی کے حوالے نہیں کیا گیا بلکہ بھرپور خیال رکھا گیا اور انہیں وہاں پر گھر کا کھانا ملتا رہا، ادویات فراہم کی گئیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن سب ناکام ہوا تو اب عمران خان نے لانگ مارچ شروع کیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ریڈزون میں نہیں جائیں گے، اگر عمران خان کی بات درست ہوئی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن ریڈزون ہماری ریڈ لائن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں اور اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی کہا تھا جب جھوٹ فراوانی سے بولا جائے تو سچ سامنے لانا ضروری ہوتا ہے۔ اب یہ جس پر جھوٹا الزام لگائیں گے وہی انہیں جواب دے گا۔ آج چونکہ ایف آئی اے پر الزام لگایا گیا تو یہ آج یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چاہتا ہوں ملک کے فیصلے عوام کریں، عمران خان

سینئر صحافی چودھری غلام حسین کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ چودھری غلام حسین کی حراست کی خبر سے لاعلم ہوں اور اگر انہیں ایف آئی اے نے پکڑا ہے تو قانون کے مطابق ان سے رویہ برتا جائے گا اور میں یقین دلاتا ہوں چودھری غلام حسین کے ساتھ کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی دھمکیوں نے ہمارا کیا بگاڑنا ہے کیونکہ عمران خان اپنی عادت سے مجبور ہیں۔ اس کی دھمکیوں کا ڈی جی آئی ایس آئی پر بھی کوئی اثر نہیں ہو گا۔ عمران خان روز میرے بارے میں 18 قتل والی بات کرتا ہے اور کوئی اس سے پوچھے کہ جب حکومت میں تھے کیوں میرے خلاف کارروائی نہیں کی۔ 4 سال تک وفاق اور پنجاب میں بھی ان کی حکومت تھی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اعظم سواتی اپنے گھر کے عقب میں واقع جنگل میں نالے کے قریب گدا بچھا کر چھپے ہوئے تھے۔ یہ خود اپنی بے عزتی کرواتے ہیں کیونکہ ہم نے تو پہلے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی لیکن یہ لوگوں کے ذہنوں کو گندا کرنے کے لیے بے شرمی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔

ارشد شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا۔ ارشد شریف کو دبئی سے نکالا جانا اور کینیا بھجوانا بہت اہم ہے۔ سب کردار سامنے آ رہے ہیں اور اصل کردار نے چور چور کا شور مچایا ہوا ہے تاکہ حقائق تک نہ پہنچا جا سکے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے کہا کہ اعظم سواتی پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد وارنٹ لیے گئے اور اعظم سواتی کے گھر پرامن طریقے سے داخل ہوئے تھے۔ اعظم سواتی کو دوران حراست ادویات فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2 بج کر 45 منٹ پر ان کے گیٹ پر پہنچے اور ان کے گھر والوں سے کہا اعظم سواتی کو بھیجیں۔ ہم اعظم سواتی کے گھر کے باہر 45 سے 50 منٹ انتظار کرتے رہے اور پھر اعظم سواتی کو ڈھونڈ کر پکڑا۔ یہ چھپ کر لیٹے ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں