ثابت ہو گیا یہ شیطانی مارچ کرنے جا رہے ہیں، وزیر داخلہ


اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ثابت ہو گیا یہ شیطانی مارچ کرنے جا رہے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کی لیک آڈیو سے معلوم ہوا یہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی سرحد پر بندوقیں پہنچا رہے ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شیطانی مارچ جاری رہے گا میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے اور یہ ایک فتنہ مارچ ہے۔ یہ مارچ قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی نے 4 روز پہلے کہا یہ خونی مارچ ہو گا۔ یہ سب کہنے والا گھر کا بھیدی تھا اور اسے فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا جبکہ نوٹس کے مطابق کم از کم 7 سے 15 دن تو دیئے جاتے ہیں۔ فیصل واؤڈا نے ان کا ملک دشمن اور گھٹیا ایجنڈا بے نقاب کر دیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان اس ملک کی تباہی چاہتا ہے اور عمران خان کا کوئی جمہوری رویہ ہے نہ ہی یہ سیاستدان ہے کیونکہ اگر یہ سیاستدان ہوتا تو کیا اس کا سب سے بڑا مسئلہ اپوزیشن ہوتا۔ صرف فتنہ ہی یہ بات کر سکتا ہے اور فتنہ اپنے کھیل کو شیطانی مارچ کے ذریعے مکمل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد آ کر جلسہ کرنا تو اس کا مقصد نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ہے کہ یہاں آ کر لاشیں گرائیں اور یہ چاہتا ہے اسلام آباد میں فساد ہو، لاشیں گریں۔ ہو سکتا ہے اس کے اپنے بندے لوگوں کو مار دیں اور نام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈال دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں، غیر انسانی سلوک کے مستحق نہیں، عمران خان

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے امریکہ کے خلاف سائفر کی سازش کی اور اس سے کھیلیں گے کہتے ہوئے اس کے چہرے پر بہت سکون تھا۔ ایک ثبوت پیش کرنے جا رہا ہوں اور غیر اہم لوگوں کی اطلاعات بھی ہمارے پاس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے کریمنل گروپس میں گجرات بھی پیش پیش ہے۔ ایک سابق وفاقی وزیر کی گفتگو کو بالکل نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں نئی آڈیو چلاتے ہوئے کہا کہ سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اس آڈیو میں کسی شخص سے بات کر رہے ہیں اور ایک شخص علی امین گنڈا پور سے پوچھ رہا ہے کہ کیا پوزیشن ہے جبکہ علی امین گنڈا پور اسلحہ اور لوگوں سے متعلق پوچھ رہا ہے۔ اس آڈیو کو سن لیں، یہ کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ ہم پرامن مارچ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی سرحد پر بندوقیں پہنچا رہے ہیں اور مسلح افراد کیا امن کا پیغام پھیلائیں گے۔ ثابت ہو گیا کہ یہ شیطانی مارچ کرنے جا رہے ہیں، یہ فتنہ اور فساد پھیلانے جا رہے ہیں اور اب کوئی شک نہیں رہا کہ یہ آدمی ایک فتنہ ہے اور اس فتنے کا سر ابھی کچلنا چاہیئے ورنہ یہ ملک و قوم کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔ بطور وزیر داخلہ یہ میری ذمہ داری بنتی ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو یہ آوازیں نہ آئیں کہ ہم پرامن احتجاج کرنے جا رہے ہیں، یہ شخص جمہوری نہیں ہے کیونکہ جمہوریت میں تو اختلاف رائے کا احترام کرنا پڑتا ہے۔ اس آڈیو کو غلط ثابت کر دیں اور فرانزک کروا لیں۔ ہم ہر قیمت پر اسلام آباد میں تمام شہریوں اور دفاتر کا دفاع کریں گے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایکشن لینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو متنبہ کرتا ہوں علی امین کی آڈیو کا نوٹس لیں جبکہ علی امین گنڈا پور اور اس کے ساتھیوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ پنجاب کے چیف سیکرٹری اور آئی جی سے کہوں گا آپ کو معلومات مہیا کی ہیں۔ کل بھی عمران خان کے مارچ میں مسلح افراد شامل تھے اور آج بھی ہیں جبکہ گجرات میں بھی مخصوص حالات کی وجہ سے بندوقیں اکٹھی ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سیاستدانوں سے ہو سکتے ہیں، فارن فنڈڈ فتنے سے نہیں، مریم اورنگزیب

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان ملک میں فتنہ اور فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں اور ایسے لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، ہم ایکشن لیں گے۔ ایک ہی ٹولہ ہے جو جلسوں میں ہوتا ہے اور لوگ اپنے بچوں کو اس گمراہی سے بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے وہ اسلحہ کہاں سے لے رہا ہے اور لائسنس کہاں سے لے رہا ہے، اس طرح کے گروہ کا اکٹھا ہونا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اطلاعات ہیں یہ کوئی سین بنائیں گے جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تصادم ہو گا۔ ان کا منصوبہ ہے لاشیں یہ گرائیں گے اور نام قانون نافذ کرنے والے اداروں کا لگے۔ علی امین گنڈا پور اسلام آباد میں ہوتا تو ہم گرفتار کر چکے ہوتے اور اگر علی امین گنڈا پور کو گرفتار نہ کیا گیا تو آئی جی اور چیف سیکرٹری خود ذمہ دار ہوں گے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اس وقت خیبرپختونخوا میں ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اختیارات آئین میں درج ہیں اور ہم نے آئین اور قانون کے مطابق ان کو کہنا ہے اور نوٹس بھیجنا ہے۔ یہ ہر حربے استعمال کر کے اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ بہت خطرناک کھیل ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی نوٹس لینا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بندوقیں اکٹھی کر رہے ہیں تو ان سے مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیونکہ فواد چودھری نے 2 روز پہلے کہا کہ مذاکرات کے لیے بیٹھیں اور فواد چودھری کا بیان مثبت تھا لیکن فسادیوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ مریم اورنگزیب نے جو کہا درست کہا، ہماری طرف سے مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں ہے۔ وفاقی حکومت ملک بھر میں کہیں بھی صورتحال کے مطابق ایکشن لینے کا اختیار رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ان 13 رہنماؤں کی رہنمائی حاصل کر کے ذمہ داری پوری کروں اب کمیٹی میں سمجھدار لوگ ہیں اور ان کی رہنمائی ضروری ہے۔

ارشد شریف قتل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نے کینیا میں ٹیم بھیجی ہے جو پہنچ چکی ہے جس میں بہت ہی ذمہ دار افسران ہیں۔ ہماری بھیجی گئی ٹیم سے ایک دو روز میں اطلاعات ملیں گی اور ارشد شریف کیس سے متعلق علیحدہ نشست کروں گا۔


متعلقہ خبریں