پیپلزپارٹی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی مقرر کردہ قیمت مسترد کر دی

پیپلزپارٹی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی مقرر کردہ قیمت مسترد کر دی

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی مقرر کردہ قیمت مسترد کر دی ہے۔

کسان ریلیف پیکج کا اعلان، کسانوں کیلئے 1800ارب روپے کے قرضے، استعمال شدہ ٹریکٹرز درآمد کرنیکی اجازت

وفاقی وزیر تجارت و سرمایہ کاری اور پی پی کے مرکزی رہنما سید نوید قمرالزماں شاہ نے یہ بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہی ہے۔

انہوں ںے کہا ہے کہ پی پی نے وفاقی کابینہ کو کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت پر دوبارہ بحث کرائی جائے۔

سید نوید قمرالزماں شاہ نے بعد ازاں وفاقی وزیر شیری رحمان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ جب تک کسان خوشحال نہیں ہوگا کچھ بہتر نہیں ہوگا، کسانوں کو سپورٹ نہ کرنے سے صورتحال خراب ہوجاتی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ جب ہم نے گندم کی امدادی قیمت بڑھائی تھی تو گندم کی اضافی فصلیں لگائی گئیں، 2008 میں ہم نے گندم کی امدادی قیمت 450 سے بڑھا کر 950 کر دی تھی، ہمارے سابقہ دور میں اضافی گندم برآمد بھی کی گئی تھی۔

حکومت اور کسان اتحاد کے درمیان مذاکرات کامیاب، اسلام آباد میں جاری احتجاجی دھرنا ختم

پی پی رہنما نے کہا کہ جب ہم کسان کو بھول جاتے ہیں تو کسان کی جانب سے پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے، پیداوار کم ہونے سے ملک کو فوڈ سیکیورٹی کرائسز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب ملک میں پیداوار نہیں ہوتی تو مجبوراً ہمیں گندم باہر کے ملکوں سے امپورٹ کرنا پڑتی ہے، باہر سے گندم امپورٹ کرنا ہمیں مہنگا پڑتا ہے، گندم کی ایسی امدادی قیمت مقرر ہونی چاہئے جس سے کسان ا ور ملک دونوں کا فائدہ ہو۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ میٹنگز میں مختلف ممالک سے گندم امپورٹ کرنے کی بات کر رہے ہیں، بارشوں اور سیلاب کے بعد بہت سی زمینیں کاشت کے قابل نہیں ہیں، آج وزیراعظم نے ایک کسان پیکج کا اعلان کیا ہے، کسانوں کو مناسب قیمت فراہم کی جائے تا کہ وہ اپنی پیداوار بڑھا سکیں، ہمارے احتجاج کے بعد امدادی قیمت کی سمری واپس لی گئی۔

سید نوید قمرالزماں شاہ نے کہا کہ سندھ نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے کی من مقرر کی ہے، احتجاج پر ہمیں یقین دلایا گیا کہ وفاق گندم کی امدادی قیمت مناسب کی جائے گی، اس فیصلے سے کسان کو فائدہ ہوگا، کسان کو فائدہ ہوگا تو گندم کی فصل بھی لگے گی، سیلاب کے بعد کسانوں کو بہت سے مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب سے 80 فیصد کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے اس موقع پر کہا کہ ہماری کوشش ہے کوئی تصادم نہ ہو, ہم نے بھی لانگ مارچزکئے ہیں، وہ شارٹ کٹ مارچز نہیں تھے، آپ صبح نکلے اور شام کو گھر چلے گئے، ہم کراچی سے نکلے اور ہر دیہات میں رکتے ہوئے اسلام آباد پہنچے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے، ہم چاہتے ہیں کسی کا حق نہ چھنے، لیکن ڈنڈے برسانے، خون بہانے کی باتیں کریں گے تو دمادم مست قلندر ہوگا، الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔

لندن سے بھگوڑا پاکستان آنے کی تیاری کر رہا ہے، نواز شریف! واپس آؤ گے مگر اب باہر نہیں جا سکتے، عمران خان

وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ مشکل فیصلے ہمیں کرنے پڑے، آئین کے مطابق چلیں آئیں توڑنے کی بات نہ کریں، مارچ کی پرانی تصویریں ڈال رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں