ایف آئی اے کو ریاستی اداروں کیخلاف پوسٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا اختیار مل گیا

چیف جسٹس کیخلاف مہم، ایف آئی اے نے عمران ریاض اور اسد طور کو طلب کرلیا

حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹس کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دے دیا۔

ڈان ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اسے پاکستان پینل کوڈ کی ایک دفعہ کے ساتھ یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے خلاف کارروائی کرے جو سوشل میڈیا پر “ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں اور غلط معلومات” پھیلانے کا مرتکب ہو۔

وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی جانب سے ایف آئی اے ایکٹ 1974 کے شیڈول میں ترامیم سے متعلق سمری کی منظوری دی۔

رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کا موقف ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا ریاستی اداروں اور تنظیموں کے خلاف غلط معلومات اور افواہوں سے بھرا ہوا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ افواہیں اور غلط معلومات اس مقصد کے ساتھ پھیلائی جا رہی تھیں کہ عوام کے کسی بھی طبقے میں خوف پھیلا کر کسی بھی شخص کے خلاف جرم کرنے پر اکسایا جا سکے۔

ایف آئی اے نے حکومت سے درخواست کی ہےکہ اس اقدام کو  پی پی سی سیکشن 505 کے تحت  اپنے شیڈول جرائم میں شامل کی فہرست میں شامل کیا جائے۔

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 505 کی ذیلی شق (1) میں بتایا گیا کہ کوئی بھی شخص اس سے متعلقہ جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو جرمانے کے ساتھ اس کو سات سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں