عمران خان قاتلانہ حملے میں زخمی، اسپتال منتقل


وزیر آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ میں چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ سے عمران خان سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد بھگڈر مچ گئی۔ پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پاؤں میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید بھی زخمی ہو گئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق 7 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا ہے اور اس واقعے سے متعلق ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ واقعہ کی تحقیقات مکمل کر کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ عمران خان کو دونوں ٹانگوں میں گولی لگی ہے اور انہیں فوری طور پر لاہور منتقل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے علاج کے لیے 4 ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے، عمران خان کی حالت بہتر ہے اور وہ ایک بہادر کپتان ہیں۔

سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پی ٹی آئی کے مقامی رہنما احمد چٹھہ بھی زخمی ہوئے۔

زخمی ہونے کے بعد سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اللہ تعالی سب کو حفظ و امان میں رکھے اور عمران خان کے لیے دعا ہے کہ اللہ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ اللہ کا کرم ہے، سب خیریت سے ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ احمد چٹھہ اور فیصل جاوید کو گولی لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل جاوید کو منہ پر گولی لگی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ احمد چٹھہ کے ساتھ ہوں اور احمد چٹھہ کو 2 گولیاں لگی ہیں۔ زخم گہرا نہیں ہے اور ان کے جسم سے گولیاں نکالی جا رہی ہیں۔

عمران خان کو فائرنگ کے فوری بعد روانہ کر دیا گیا۔ فائرنگ کے بعد لانگ مارچ سے ایک مبینہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

گرفتار حملہ آور نے پولیس کو دیئے گئے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہے تھے اور جس نے انہوں نے لانگ مارچ شروع کیا اس دن سے میں عمران خان کو مارنے کا سوچ رہا تھا۔

ملزم نے کہا کہ میرے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں ہے اور یہ فیصلہ میں ںے خود کیا تھا۔ میں صرف عمران خان کو مارنا چاہتا تھا۔ موٹر سائیکل قریب ہی اپنے ماموں کی دکان پر کھڑی کی۔

پی ٹی آئی رہنما عالمگیر خان نے کہا کہ فائرنگ کی جگہ سے گرفتار ہونے والا شخص میرا گارڈ ہے جو غلطی سے پکڑا گیا۔

فائرنگ کا واقعہ اللہ والا چوک پر استقبالیہ کیمپ کے قریب فائرنگ ہوئی۔

عمران خان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو روکنے والے نوجوان ابتسام کی تصویر بھی سامنے آ گئی۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے نے عمران خان کے سینے کا نشانہ لیا تھا لیکن ہم سب نے سامنے کھڑے تھے ہو کر ان کی جان بچائی۔

حملے بعد فواد چودھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا بدلہ ضرور لیں گے۔

فواد چودھری نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ہمارے ہاتھ تمباری گردن تک پہنچیں گے، منٹوں میں واٹس ایپ مخصوص صحافیوں کو پہنچانا اور پھر خبریں چلوانے سے ہمسئلہ حل نہی ہونا اس کا بدلہ ہو گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو آئی جی اور چیف سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعظم نے تحقیقات میں پنجاب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اور تحقیقات میں پنجاب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی عمران خان پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ عمران خان کی جلد صحتیابی کے لیے دُعا گو ہیں۔

نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کی مذمت کرتا ہوں اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہوں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی جلد صحتابی کی دُعا کی۔

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او گجرات سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب نے ڈی پی او گجرات کو فوری موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی۔

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے کہا کہ واقعہ کی ہر پہلو سے انکوائری کی جائے اور فائرنگ کرنے والے ملزمان کوقانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بھی عمران خان پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کپتان کو سلامت رکھے اور پیارے پاکستان کی حفاظت فرمائے۔

عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ عمران خان کے بچوں کی طرف سے اس ہیرو کا شکریہ جس نے حملہ آور کو قابو کیا۔

عمران خان پر حملے کے بعد ملک بھر کے بیشتر مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مری روڈ راولپنڈی سمیت خیبر پختونخوا کے کئی شہروں میں سڑکیں بلاک کر دی گئیں۔

پی ٹی آئی کنٹینر پر فائرنگ کے خلاف شیخوپورہ میں احتجاج کرتے ہوئے سرگودھا روڈ کو بلا ک کر دیا گیا، میانوالی وتہ خیل چوک پر بھی احتجاج ہوا اور سڑک ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں