عمران خان دشمن نہیں،مرضی کی ایف آئی آر درج کرانیکی کوشش ہو رہی ہے، ملزم کی تفصیلات حیران کن ہونگی، وزیر داخلہ


اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کل کا واقعہ تشویشناک، قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، گزشتہ روز کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے، لانگ مارچ میں 4 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ وزیرآباد میں معظم نامی شہری جاں بحق ہوا ہے۔

عمران خان پر فائرنگ ، 15 گھنٹے بعد بھی مقدمہ درج نہ ہوسکا

انہوں ںے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے لانگ مارچ میں جاں بحق افراد کے لواحقین کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے، اسد عمر نے بغیر تحقیق کے تین افراد پر الزام لگا دیا، ان کے رہنماؤں نے کس طرح بیانات دیے کہ باہر نکلو بدلہ لو؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہی زبان ہے جو عمران خان صاحب 2014 سے اب تک بولتے آئے ہیں، یہ رویے جمہوریت کے لیے معاون نہیں ہو سکتے، ہم نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور عمران خان سمیت سب کی صحتیابی کی دعا کی ہے، ہم نے انہیں اپنا سیاسی مخالف سمجھا ہے دشمن نہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ معاشرے میں تقسیم کے عمل کو گہرا کر دیا گیا ہے، سوچنا ہوگا کہ عدم برداشت کے رویے کو کس طرح ختم کیا جائے؟ اس صورتحال سے جہاں دوسرے متاثر ہوں گے تو اس سے بچت آپ کی بھی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ واقعے کا ملزم گزشتہ روز ہی گرفتار ہوا، ملزم پی ٹی آئی رکن ابتسام کی مدد سے گرفتار ہوا،
ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہوئی، لگتا ہے مرضی سے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش ہو رہی ہے، جہاں وقوعہ ہوا اس حدود کے تھانے کا عملہ معطل کیا گیا، فائرنگ واقعے میں گرفتار ملزم کا بیان گجرات تھانے میں ریکارڈ ہوا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملزم کے بیان کی ایک قسط گزشتہ روز جاری ہوئی جس میں اس نے وجوہات بتائیں، ملزم کا دوسرا بیان تھانے کے عملے کو معطل کرکے جاری کیا گیا، بیان ریکارڈ کرنا کوئی بری بات نہیں، پولیس بیان ریکارڈ کرتی ہے، ویڈیو ہم تک پہنچی تو ہم نے اس کو روکا، سمجھ نہیں آرہا کہ یہ جاری کرائی گئی یا ہوئی؟ امید ہے کہ عمران خان معاملے کو ہوا میں نہیں اڑائیں گے توجہ دیں گے، واقعات کی تحقیقات پنجاب حکومت کو کرنی ہے۔

بوکھلاہٹ میں میرا اور وزیراعظم کا نام لے رہے ہیں، عمران خان سوچ میں تبدیلی لائیں، وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کو خطرات سے آگاہ کرتے ہیں تووہ کہتی ہے آپ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، گجرات پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کر کے لیک کرنے پر بھی ہم پرالزام ڈالا جا رہا ہے، ملزم کی ویڈیو لیک یا جاری کرنے کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی ہے، گزشتہ روز اسد عمر نے عمران خان کے کہنے پر تین لوگوں کے نام لے کر الزام لگائے، بغیر ثبوت کے الزام لگایا گیا، واقعے میں جو اسلحہ استعمال کیا گیا، کیا وہ لائسنس یافتہ تھا؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ملزم کی جب تفصیلات سامنے آئیں گی سب حیران ہوں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان پر حملہ سیدھا مذہبی انتہا پسندی کا معاملہ ہے، مذہبی انتہا پسندی کو تو بھگت رہے ہیں اب سیاسی انتہا پسندی کا شکار ہورہے ہیں، ایسی انتہا پسندی کی سوچ کے مقابلے میں کس طرح بہتری لا سکتے ہیں؟ کام کرنا ہوگا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان سے اپیل ہے کہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں، عمران خان اور پی ٹی آئی سے اپیل ہے کہ اپنے سیکیورٹی معاملات کو دوبارہ دیکھیں، پی ٹی آئی قیادت عمران خان کو بتاچکی تھی کہ انہیں خطرہ ہے۔

ن لیگ کے مرکزی رہنما نے کہا کہ معاشرے میں نفرت اور تقسیم کا عمل گہرا کردیا گیا، ہم مذاکرات کس سے کریں؟ اور ثالثی کس سے کرائیں؟ مذاکرات سے متعلق سامنے سے جو جواب آتا ہے وہ سب کے سامنے ہے، ہمیں پی ٹی آئی لانگ مارچ سے کوئی ڈر نہیں۔

ہم نیوز فیکٹ چیک: عمران خان کی وائرل تصویر کب کی؟

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روزوفاقی اورصوبائی حکومت کو تحریری بتا دیا گیا کہ جے آئی ٹی بنائی جائے، تحقیقات کے لیے اعلی ٰافسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے،
ماضی میں میرے خلاف بھی الزامات لگے اور فتوے لگے، احسن اقبال اور خواجہ آصف پر بھی حملے ہوئے، ہم نے کوشش کی ہے کہ دوسرے بیان کو سوشل میڈیا سے نکالیں۔


متعلقہ خبریں