ایلون مسلک کے حکم پر بھارت میں ٹوئٹر کے بیشتر ملازمین فارغ


ٹوئٹر کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہی ایلون مسک نے ملازمین کی چھانٹی کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، ٹوئٹر نے کئی ملازمین کو فارغ کر دیا۔

عالمی میڈیا کے مطابق فارغ ہونے والے زیادہ تر ملازمین کا تعلق ٹوئٹر انڈیا سے ہے، اندازے کے مطابق ٹوئٹر انڈیا میں 200 افراد کام کر رہے تھے، تاہم ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ایلون مسک نے کتنے ملازمین کو برخواست کیا ہے۔

ایلون مسک نے امریکی انتخابات پر کام کرنے والا اسٹاف کو بھی فارغ کر دیا ہے، برطرف ملازمین میں سے بعض کو الیکشن کی مانیٹرنگ کرنا تھی، ملازمین میں سے کئی گمراہ کن ٹوئٹس سے متعلق حقائق سامنے لانے اور بعض انتخابی مہم پر مامور اسٹاف سے رابطوں پر مقرر تھے، فارغ ہوئے ملازمین میں سے بعض صحافیوں سے رابطے کرکے افواہوں کا جواب دینے کے بھی ذمہ دار تھے۔

واضح رہے امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں 4 روز باقی ہیں جبکہ ایلون مسک نے کمپنی کے 50 فیصد ملازمین کو نکالنے کا عندیہ دیا ہے جس کی تعداد 37 ہزار سے زائد بنتی ہے۔

دوسری جانب ٹویٹر پر برطرف ملازمین کی طرف سے مقدمے بھی دائر کیے جا رہے ہیں، بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیس سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے، کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں برطرف کرنے کیلئے نوٹس کی صیح مدت نہیں دی گئی جو کہ وفاقی اور کیلیفورنیا کے قانون کے خلاف ہے۔

ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سےجمعرات کو ایک ای میل میں کہا گیا کہ ٹوئٹر کو صحت مند راستے پر لانے کی کوشش میں ہم جمعے کو دنیا بھر میں اپنی افرادی قوت کو کم کرنے کے مشکل عمل سے گزریں گے۔

جمعے کے روزٹوئٹر کے  دفاتر عارضی طور پر بند رہے  اور اندر جانے کے لیے استعمال ہونے والے تمام بیجز کے ذریعے رسائی بھی معطل  کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے ماتحت ٹوئٹر ملازمین سخت پریشان

جمعہ کی صبح، ایتھیکل اے آئی، مارکیٹنگ اور کمیونیکیشن، سرچ، پبلک پالیسی، فلاح و بہبود اور دیگر ٹیموں سمیت محکموں کے ٹویٹر ملازمین نے جانے کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا۔

ایلون مسک نے ٹوئٹر انکارپوریشن کی ٹیموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنیادی ڈھانچے کی لاگت میں سالانہ ایک ارب ڈالر تک کی کمی کریں۔

 اس سے قبل ایلون مسک نے ٹوئٹر  کا کنٹرول سنبھالتے ہی کئی ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر کے نیا آغاز کیاتھا ۔ ایلون مسک نے  سی ای او پراگ اگروال اور چیف فنانشنل آفیسر نیڈ سیگال کو کمپنی سے نکالا ۔

اسی طرح کمپنی کے چیف پالیسی چیف وجے گاڈے اور جنرل کونسل سین ایڈجٹ کو بھی برطرف کیا گیا ۔ٹوئٹر کی چیف کسٹمر آفیسر سارہ پرسونیٹ کو بھی ایلون مسک کی جانب سے کمپنی چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

ملازمین کی برطرفی کے ساتھ نئے آغاز کے بعد ٹوئٹر کے مستقبل اور اس کی پالیسی پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔  ایلون مسک نے ایڈورٹائزرز کو لکھے گئے ایک کھلے خط میں یہ بھی کہا  تھا کہ ٹوئٹر تمام لوگوں کے لیے ایک مفت جگہ نہیں بن سکتا، جہاں بغیر کسی نتیجے کے کچھ بھی کہا جا سکتا ہے۔

مسک نے یہ بھی ارادہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ٹوئٹر کو ایک  سپر ایپ بنانے کے لیے ایک بنیاد کے طور پر دیکھتے ہیں، جو رقم کی منتقلی سے لے کر خریداری اور سواری کا انتخاب کرنے تک ہر چیز پیش کرتا ہے۔

ایلون مسک کے ٹوئٹر کا مستقبل کیا ہوگا؟ وہ اس میں  مزید کیا کچھ  تبدیل کرنے والے ہیں  اور اس مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی شکل کیا ہوگی؟  ایسے کئی سوالات گردش کر رہے ہیں جن کا جواب جلد سامنے آئے گالیکن یہ طے شدہ بات ہے کہ پرانا ٹوئٹر اب دم توڑ رہاہے۔


متعلقہ خبریں