احسن اقبال اور ارسلان خالد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر آمنے سامنے آگئے۔ عمران خان کے سرکاری اسپتال میں بلڈ ٹیسٹ نہ کروانے پر گرما گرم نوک جھونک ہوئی۔
چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد صرف شوکت خانم اسپتال سے علاج کروانےپر ان کے مخالفین ان پر تنقید کرتے نظر آرہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر بھی دونوں اطراف سےلفظی گولہ بازی کا سلسلہ جاری ہے۔
ایسے میں مسلم لیگ ن کے رہنمااحسن اقبال نے ایک ٹویٹ میں ڈھکے چھپے لفظوں میں عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ “پاکستان کا ایک ایسا لیڈر ہے جو کبھی کسی سرکاری ہسپتال میں بلڈ ٹیسٹ نہیں دے سکتا اور اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ بوجھو تو جانیں ۔
پاکستان کا ایک ایسا لیڈر ہے جو کبھی کسی سرکاری ہسپتال میں بلڈ ٹیسٹ نہیں دے سکتا اور اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ بوجھو تو جانیں 🤔
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) November 7, 2022
احسن اقبال کے اس لفظی وار پر پی ٹی آئی رہنما بھی جواب دیے بغیر نہ رہ سکے۔ صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے احسن اقبال کی تنقید اگلتی توپ کا رخ مسلم لیگ ن کی جانب ہی موڑ دیا۔
انہوں نے احسن اقبال کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئےکہا”احسن صاحب کیونکہ وہ بھگوڑا ہے، لندن بیٹھا ہے اور زکام کا علاج بھی لندن سے کراتا ہے۔ جب پاکستان کے کسی اسپتال جائے گا ہی نہیں تو بلڈ ٹیسٹ کیسے دے گا۔ اتنی وجہ کافی ہے یا اور بتاؤں؟
احسن صاحب کیونکہ وہ بھگوڑا ہے، لندن بیٹھا ہے اور زکام کا علاج بھی لندن سے کراتا ہے، جب پاکستان کے کسی ہسپتال جائے گا ہی نہیں تو بلڈ ٹیسٹ کیسے دے گا. اتنی وجہ کافی ہے یا اور بتاؤں؟
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) November 7, 2022
ڈاکٹر ارسلان خالد کے جوابی حملے پر احسن اقبال نے کہا”نواز شریف سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے اور کافی بلڈ ٹیسٹ ہوئے۔ کوئی اور ہے آپ کو بھی پتہ ہے۔
نواز شریف سروسز ہسپتال میں زیر علاج رہے اور کافی بلڈ ٹیسٹ ہوئے۔ کوئی اور ہے آپ کو بھی پتہ ہے۔
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) November 7, 2022
احسن اقبال کے جواب پر ارسلان خالد نے انہیں کے لفظ پکڑ لیے۔ ٹویٹ میں کہا “احسن صاحب میں نے تو نواز شریف کا نام لیا ہی نہیں، میں نے تو بھگوڑا کہا، آپ نواز شریف کو بھگوڑا کہتے ہیں؟”
احسن صاحب میں نے تو نواز شریف کا نام لیا ہی نہیں، میں نے تو بھگوڑا کہا، آپ نواز شریف کو بھگوڑا کہتے ہیں؟
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) November 7, 2022
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوارن چیئر مین پی ٹی آئی کو وزیر آباد میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ عمران خان کو کنٹینر میں ہی طبی امداد دی گئی جس کے بعد وہ تین گھنٹے کا سفر کر کے لاہور پہنچے اور شوکت خانم اسپتال میں زیر علاج رہے۔