ہم فیکٹ چیک: عمران خان کے انٹرویو کے بعد جرمن صحافی کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں؟


ہم نیوز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے انٹرویو میں سخت سوال  پوچھنے والی جرمن صحافی کو’’ قتل اور زیادتی کی دھمکیاں‘‘ دیے جانے کی حقیقت سامنے لے آیا۔

گزشتہ چند روز سےسوشل میڈیا پر  ایک خبر گردش کر رہی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈی ڈبلیو ٹی وی (DW) سے تعلق رکھنے والی جرمن صحافی میلیسا چان کو چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان سے انٹرویو میں سخت سوالات پوچھنے پر سوشل میڈیا پر قتل اور زیادتی کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

عمران خان کے ڈی ڈبلیو کو دئیے گئے انٹرویو کے بعد  سب سے پہلے روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ نے خبر شائع کی کہ صحافی میلیسا کو عمران خان سے سخت سوالات پوچھنے پر  قتل اور زیادتی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ 

جس کے بعد متعدد میڈیا ہاوسز بشمول  نیو نیوزاور ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹس نے بھی اس خبر کو اسی زاویے سے شائع کیا۔

 سوشل میڈیا پر اس خبر کے چلتے ہی پی ٹی آئی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور سوشل میڈیا  پر خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔

ہم فیکٹ چیک

خبر کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہم نیوز سے وابستہ نیوز پروڈیسر مغیث علی نے  ٹوئٹر پر جرمن صحافی میلیسا چان سے سوال کیا کہ روزنامہ جنگ کے مطابق عمران خان کا انٹرویو لینے کے بعد آپ کو قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں  جس کے باعث آپ نے ٹوئٹر پر کمنٹ سیکشن بند کر دیا ہے کیا یہ سچ ہے؟

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی تحقیق کے مطابق  جرمن صحافی نے ٹوئٹر سیکشن پہلے سے ہی بند کر رکھا تھا۔

مغیث علی کے سوال پر جرمن صحافی نے واضح کیا کہ  ٹوئٹر پر کمنٹس سیکشن بند کرنے کا عمران خان  کے انٹرویو سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹوئٹر  ایسے ہی استعمال کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہا  کہ  میں صرف لوگوں کو یہ بتا رہی تھیں کہ وہ کیوں میرے ٹویٹس پر کمنٹ نہیں کر سکتے۔ کوئی بھی میڈیا  گروپ اس سے متعلق جو کہہ رہا ہے وہ غلط ہے۔

جرمن صحافی کے مغیث علی کو ٹوئٹ کے بعد روزنامہ جنگ نےاپنی ویب سائٹ پر”قتل کی دھمکیاں ” دینے کی خبر کو تبدیل کرتے ہوئے نیا رخ (اینگل) دے دیا اور خبر کی شہ سرخی میں “جرمن اینکر کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا” کے الفاظ دیے۔

 

جب کہ نیو نیوز اور ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹس نے اس فیکٹ چیک کے فائل ہونے تک اپنی خبر میں نہ کوئی تبدیلی کی ہے اور نہ ہی اینگل کو بدلہ ہے۔

ڈی ڈبلیو(DW) سے منسوب صحافی بینش جاوید نے بھی روزنامہ جنگ کی غلط خبر کی ٹوئٹر پر مذمت کی ہے جسے ملیسا چان نے ری ٹوئٹ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ  جرمن صحافی کی جانب سے ٹویٹ کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی پوسٹ پر کمنٹس سیکشن کو آن نہیں کریں گی کیونکہ انہیں  قتل اور زیادتی کی دھکیاں دی جاتی ہیں جس کے بعد ان کی اس ٹویٹ کو عمران خان کہ انٹرویو سے  منسلک کر کے غط خبر چلائی گئی تھی۔

نتیجہ

ملیسا چین نے اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا کہ انہیں عمران خان کے انٹرویو سے پہلے ہی ٹوئٹر پر اپنے کمنٹ سیکشن بند کئے ہوئے تھے کیونکہ انہیں کافی عرصہ پہلے کچھ اور انٹرویوز پر قتل اور زیادتی کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔

مغیث علی کی ٹوئٹر پر ملیسا چین سے گفتگو کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ عمران خان کے انٹرویر کے بعد غیر ملکی خاتون صحافی کو دھمکیاں دینے جانے کی خبر بے بنیاد تھی جس کی  تردید خود جرمن صحافی میلیسا چان نے کی۔

 


متعلقہ خبریں