راولپنڈی کس روز جانا ہے، اعلان کل کروں گا، عمران خان


لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی کس روز جانا ہے، اعلان کل کروں گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے شوکت خانم اسپتال بنانے میں میری مدد کی اور میری پارٹی کو بھی فنڈنگ کی۔ ملک میں قانون کی حکمرانی تک ہماری تحریک چلتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک قانون سب کو ایک نظر سے نہیں دیکھے گا ملک خوشحال نہیں ہوسکتا اور سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ کیا ہوا سب کے سامنے ہے جبکہ ارشد شریف دھمکیوں کے باوجود راہِ حق پر کھڑا رہا اور ارشد شریف نے اپنی جان کی قربانی دی۔ ارشد شریف کے ضمیر کو کوئی خرید نہیں سکتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں اگر انصاف نہیں ملے گا تو باقی کس کو ملے گا اور میں اس لانگ مارچ کو جہاد سمجھتا ہوں۔ ٹبر سارا باہر بیٹھ جائے اور وہاں بیٹھ کر پاکستان کے فیصلے کرے۔ میں نے کبھی جیلوں میں طاقتور لوگوں کو نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ جو اربوں کا ڈاکا مارتے ہیں وہ ملک کے فیصلے کر رہے ہیں اور اس دلدل سے نکلنے کے لیے الیکشن کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ میں نے کوئی چوری نہیں کی اور جب تک انہیں یہ نہ لگے کہ الیکشن جیتیں گے یہ الیکشن نہیں کروائیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم بڑی تیزی سے نیچے جا رہے ہیں اور ملک تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ آج پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ 80 فیصد چانس ہے کہ پاکستان قرض واپس نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے قرضے ادا نہ کر سکا تو روپیہ کی ویلیو گر جائے گی، ملک میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے اور پاکستان کے طالبان حکومت سے تعلقات اچھے ہوسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ عوام سمجھ گئے ہیں یہ لانگ مارچ کیوں ضروری ہے اور سستا تیل خریدنے سے ملک میں مہنگائی کم ہو جاتی ہے لیکن آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ کوئی بیرونی طاقت ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کرسکتی بلکہ آزاد قومیں اپنے لوگوں کے لیے فیصلے کرتی ہیں اور جہاں انصاف ہو وہاں لوگ آزاد ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی بہت مشکلیں کاٹنے کے بعد یہاں سے باہر چلے جاتے ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں کو پتہ ہے محنت کریں گے تو اس کا پھل ملے گا۔ بیرون ممالک میں لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں ملک کا سابق وزیر اعظم اپنے اوپر ہوئے حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرواسکتا۔ پنجاب پولیس حکومت کے نیچے ہے لیکن ہماری ایف آئی آر نہیں کاٹی جا رہی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں نہ تو ملک کی سیکیورٹی کی فکرہے اور نہ ہی معیشت کی۔ ہمارا 19 فیصد جی ڈی پی زراعت سے آتا ہے اور ہمارے دور میں 2600 ارب روپے کسانوں کے پاس گئے جبکہ ہمارے دور میں ریکارڈ ٹریکٹر کی فروخت ہوئی اور ہمارے دور میں ریکارڈ فصل ہوئی۔ ہم نے بجلی ساڑھے 8 روپے فی یونٹ ٹیوب ویلز کو دی لیکن آج بجلی 22 سے 24 روپے فی یونٹ دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وقت پر کرشنگ سیزن شروع کروایا لیکن آج کسانوں کے لیے کوئی سبسڈی نہیں دی جا رہی ہے جبکہ ہمارے دور میں کسانوں کو سبسڈی دی گئی۔ شہباز شریف کی ڈویلپمنٹ صرف اشتہارات میں ہوتی ہے اور وقت پر گنے کی کرشنگ نہ کر کے کسانوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے تاہم پنجاب حکومت فوری طور پر کرشنگ کے ریٹ کا اعلان کرے۔

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے معالجین کل میرا معائنہ کر کے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے اور اس کے بعد میں کل اعلان کروں گا کہ کس روز راولپنڈی جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت میں خود کروں گا اور ہمارے کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جی ڈی پی کو 2050 تک 18 سے 20 فیصد تنزلی کا خدشہ

عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں انہوں نے مجھے عدالت میں جانے کا موقع دیا ہے اور میں برطانیہ اور امریکہ کی عدالتوں میں کیس دائر کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں اور پرویز الہٰی کے ساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے۔ میں نے انتخابات میں ای وی ایم مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی تاہم اب مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیر اعظم بنوں گا۔


متعلقہ خبریں