سورج آگ اگلتا رہا، درجہ حرارت 53 تک پہنچ گیا


کراچی: سورج کا غصہ ٹھنڈا ہوسکا نہ گرمی کم ہوئی، بدھ کے روز بھی سورج آگ برساتا رہا اور شہری جھلستے  رہے، محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید گرمی کی پیشگوئی بھی کی ہے۔

ملک کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، بدھ  کو سب سے زیادہ گرمی بلوچستان کے شہرتربت میں پڑی جہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 53  ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق  بدھ  کے روز سکھر اور دادو میں درجہ حرارت  52 ڈگری سینٹی گریڈ، جہلم، فیصل آباد، قصوراورلاڑکانہ میں 51  ڈگری سینٹی گریڈ، لاہور اور گوجرانوالہ میں 49، گوادر میں 48، ڈی جی خان  اور خان پور میں 47  جبکہ  کراچی اور سیالکوٹ میں 46، بہاول پور اور بھکر میں  44، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان اور ڈی آئی خان میں 43  اور پشاور میں 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ  کیا گیا۔

ڈی جی ماحولیات عرفان طارق نے موسم میں شدت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ گرمی میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ کرہ ارض کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہے اور پاکستان اس سے بہت زیادہ متاثر ہورہا  ہے اسی وجہ  سے  ہیٹ ویو بڑھتی جا رہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ  درجہ حرارت بڑھنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے،  گلوبل وارمنگ کے ذمے دار ترقی یافتہ ممالک ہیں کیونکہ وہاں  ہونے والی صنعت کاری کی  باعث کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ  رہا ہے۔

کراچی میں ہیٹ ویوز کے اثرات:

2015 کے بعد سے کراچی کو ہر سال مئی اور جون کے مہینوں میں ہیٹ ویو کا سامنا رہتا  ہے، اس  برس بھی رمضان میں شہر قائد  کے باسی شدید  گرمی اور ہیٹ ویو کا شکار رہے جبکہ رواں ہفتے بھی گرمی کی  ایک اور لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا ہے کہ اس مرتبہ ابھی تک جناح اسپتال میں ہیٹ اسٹروک  کے مریض نہیں لائے گئے  جبکہ میڈیا نے 2015  کی ہیٹ ویو کے مقابلے میں اس بار موثر آگاہی  مہم  چلائی۔

انہوں نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک سے بزرگ ،بچے اورمریض جلد متاثر ہوسکتے ہیں۔

سیمی جمالی نے ہیٹ ویو کی روک تھام کے لیے درخت لگانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسکولوں میں گرمی کی قبل از وقت تعطیلات اچھا اقدام ہے۔


متعلقہ خبریں