میڈیا اور سیاسی توپوں کا رخ ٹرمپ کی طرف، جوبائیڈن کو ریلیف مل جائے گا؟

میڈیا اور سیاسی توپوں کا رخ ٹرمپ کی طرف، جوبائیڈن کو ریلیف مل جائے گا؟

ایک ایسے وقت میں جب کہ امریکی صدر جوبائیڈن ناقدین، مبصرین اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے کی جانے والی شدید تنقید کا سامنا کر رہے تھے اور سیاسی اعتبار سے سخت دباؤ کا شکار تھے، اچانک سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ساری ’توپوں‘ کا رخ اپنی جانب کر لیا۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے صاحبزادے کیخلاف تحقیقات شروع کرنیکا اعلان

سیاسی حریف پر اچانک شروع ہونے والی سیاسی ’گولہ باری‘ کو دیکھ کر امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

یہ سلسلہ گزشتہ روز اس وقت شروع ہوا جب ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹروتھ سوشل‘ پر بتایا کہ انہوں نے فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر سنگر نیک فیوینٹس اور ریپر سنگر کینی ویسٹ کے ساتھ نہ صرف ملاقات کی ہے بلکہ عشائیہ بھی کیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کینی ویسٹ نک فیوینٹس سمیت اپنے دوستوں کو بھی ہمراہ لایا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سنگر نیک فیوینٹس اور ریپر سنگر کینی ویسٹ نہ صرف سفید بالادستی کے حامی ہیں، ہولو کاسٹ کے انکاری ہیں بلکہ یہودی مخالف نظریات کی شہرت کے بھی حامل ہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیسے ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا تو امریکہ سے لے کر اسرائیل تک میں سخت ہنگامہ مچ گیا، انہیں بری طرح تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ صورتحال دیکھ کر سابق صدر نے فوراً پینترا بدلا اور نہایت ’معصومانہ‘ انداز میں مؤقف اختیار کیا کہ انہیں نیک فیوینٹس کی بابت کچھ زیادہ علم نہیں تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اختیار کیے جانے والے مؤقف یکسر نظر انداز کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے نہ صرف ہونے والی ملاقات کی سخت مذمت کی بلکہ واضح طور پر کہا کہ تعصب، نفرت اور یہودی دشمنی کی امریکہ میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس چیزوں کی امریکہ میں کوئی گنجائش نہں ہے اس میں ہولو کاسٹ سے انکار بھی شامل ہے، یہ قابل نفرت اور انتہائی خطرناک ہے اور اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔

دلچسپ بات ہے کہ ماہ رواں کے دوران ہی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2024 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے خواہش مند ہیں لیکن اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ خود ان کی اپنی سابقہ حکومت میں اہم مناصب رکھنے والے بھی سابق صدر کی مذمت کرنے میں پیش پیش ہیں جس کی وجہ سے سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے لیے آئندہ سیاسی طور پر سخت مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

امریکہ کے پالیسی ساز اداروں میں نہایت اہمیت کے حامل گردانے جانے والے جریدے ’پولیٹیکو‘ کے مطابق جس وقت ٹرمپ کی جانب سے ایک سفید فام قوم پرست کے ساتھ عشائیے کی خبردی گئی عین اس وقت صدر جوبائیڈن اپنی ہفتہ وار چھٹی گزار رہے تھے۔

تائیون ریڈلائن ہے، عبور نہیں ہونی چاہیے، شی جن پنگ: امریکہ تنازع نہیں چاہتا، بائیڈن

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیونٹیس ہولو کاسٹ کی نہ صرف تردید کرتا ہے بلکہ اس نے 2020 کے اوائل میں یوٹیوب چینل پر ایک نفرت انگیز تقریر بھی کی تھی جس پر اس کا یو ٹیوب چینل باقاعدہ بند کردیا گیا تھا۔

امریکہ اور اسرائیل میں پیدا شدہ نئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سابق امریکی سفیر برائے اسرائیل ڈیوڈ فریڈ مین نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کینے ویسٹ جیسے یہود مخالف کا سماجی دورہ اور نک فوینٹس جیسی انسانی گندگی ناقابل قبول ہے۔

ڈیوڈ فریڈ مین کے مطابق یہودی مخالف کی امریکہ کے دائیں یا بائیں بازو کے حلقوں و رہنماؤں میں کسی بھی قسم کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کے مستحق ہیں۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ، ان کے بچوں اور کاروبار کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج

ریپر کنیے ویسٹ نے 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اپنے ارادے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نائب صدارت کے لیے اپنا امیدوار بننے کی پیشکش کی تھی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ضمن میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دوران ملاقات انہوں نے ملاقاتیوں سے کہا کہ انہیں امریکی صدارت کے لیے انتخاب نہیں لڑنا چاہیے اور ان کے تمام ووٹرز کو ٹرمپ کو ووٹ دینا چاہیے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ جب دو ہفتے قبل امریکی صدر جوبائیڈن کی ملاقات اپنے چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ سے انڈونیشیا کے علاقے بالی میں ہوئی تھی جو پہلی بالمشافہ ملاقات تھی تو اس میں شی جن پنگ نے واضح طور پر کہا تھا کہ تائیوان  پہلی ریڈ لائن ہے، عبور نہیں ہونی چاہیے۔

چینی صدر کی جانب سے اپنائے جانے والے واضح مؤقف پر بھی امریکی صدر جوبائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی تھی کہ جب دونوں ممالک کے درمیان تائیوان سمیت دیگر متعدد اہم ایشوز پر سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔

صدر شی جن پنگ اور صدر جوبائیڈن کے درمیان جی 20 کانفرنس کے موقع پر سائیڈ لائن پہ ہونے والی ملاقات جو تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی تھی،  میں شی جن پنگ نے تائیوان کے مسئلے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیاد بھی قرار دیا تھا۔

اس ملاقات کے متعلق جوبائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ چین کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا، میرے خیال میں چین تائیوان پر حملہ نہیں کرے گا، چین کے ساتھ تمام مسائل حل نہیں ہوئے ہیں لیکن نئی سرد جنگ شروع نہیں ہورہی ہے اور چین کے صدر کئی امور پر سمجھوتے کے لیے بھی تیار ہیں۔

سیاسی ناقدین نے جی 20 کانفرنس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کو صدر جوبائیڈن کے لیے خوشگوار یا بہتر قرار نہیں دیا تھا۔

روس نے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ صدر پیوٹن کو قتل کرسکتا ہے، جان بولٹن

ابھی امریکی صدر اپنی چینی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی بابت تفصیلات بھی اندرون ملک بیان نہں کرسکے تھے کہ اچانک ہاؤس ریپبلکنز کی اوور سائٹ اینڈ ریفارم کے سینئر رکن جیمز کومر ، نمائندہ جم جارڈن اور دیگر ریپبلکنز نے واشنگٹن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کی سرگرمیوں کی باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر کے جوبائیڈن کو اندرون ملک سیاسی طور پر شدید دھچکہ پہنچایا۔

ریپبلکن قانون ساز جو گزشتہ کئی مہینوں سے صدر جو بائیڈن کے صاحبزادے کے خلاف کانگریس کی تحقیقات شروع کرنے کی دھمکیاں دیتے آ رہے تھے، ان کی جانب سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب انہیں ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل ہو گئی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ہنٹر بائیڈن کے خلاف کی جانے والی تحقیقات 2019 میں ڈیلاویئر میں کمپیوٹر کی مرمت کی دکان پر ہنٹر کے چھوڑے گئے لیپ ٹاپ سے حاصل کیے گئے غیر ملکی تاجروں کے ساتھ کاروباری معاملات میں اخلاقیات کی مبینہ خلاف ورزیوں اورممکنہ مجرمانہ غلطیوں کے حوالے سے تھیں۔

جیمز کومر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں جو کچھ ملا ہے وہ کاروباری منصوبے تھے جو دنیا بھر میں اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، یہ کاروباری منصوبے چین اور روس جیسی غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ تجارت کی بنیاد پر قائم تھے۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ہمیں امریکہ میں ایسے منصوبے ملے ہیں جہاں بائیڈن خاندان نے لاکھوں ڈالرز سے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا اور یہ سب معاملات جو بائیڈن کی شرکت اوران کے علم میں لائے جانے کے ساتھ کئے جا رہے تھے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی جوبائیڈن کے صاحبزادے پر الزام عائد کیا تھا کہ ماسکو کے میئر کی اہلیہ نے انہیں 35 لاکھ ڈالرز دیے تھے۔

اگر چین نے حملہ کیا تو امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا، بائیڈن

سیاسی مبصرین کے مطابق امریکی صدر جو ماہ رواں کے دوران سخت سیاسی دباؤ محسوس کر رہے تھے اور شدید تنقید کی زد میں تھے، اچانک ڈونلڈ ٹرمپ کے عشائیے کی وجہ سے عین ممکن ہے کہ ریلیف محسوس کریں کیونکہ سابق امریکی صدر کے خلاف میڈیا اور سیاسی سطح پر جو گرما گرمی شروع ہوئی وہ اتنی آسانی سے ٹھنڈی نہیں ہو گی اور اسی دوران صدر جوبائیڈن اپنے بکھرے ’سیاسی پتے‘ از سر نو ترتیب دینے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن یہ ملین ڈالرز کا سوال ہے کہ کیا ایسا ہوگا؟


متعلقہ خبریں