کھل کر رائے دیں، جھجھک کا شکار نہ ہوں، عمران خان: اراکین کا اسمبلیاں تحلیل کرنے پر تحفظات کا اظہار


لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پارلیمانی پارٹی پنجاب کے اراکین سے جب کہا کہ آپ کھل کر رائے دیں، میرا فیصلہ سمجھ کر جھجھک کا شکار نہ ہوں تو اراکین نے فوری طور پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

فیصل واوڈا نے عمران خان کو مشورہ دے دیا

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین نے تحفظات کا اظہار سابق وزیراعظم عمران خان سے ہونے والے مکالمے کے دوران کیا جب کہ چیئرمین نے اتوار سے ڈویژن کی سطح پر اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کرنے کا اعلان کردیا۔

اراکین اسمبلی نے فوری طور پر اسمبلیوں کو تحلیل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ آپ کی تمام باتیں درست ہیں، ایک ہی خلا محسوس ہورہا ہے، آپ صحت کے لحاظ سے اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ہر ضلع میں جاسکیں اوراگر کپتان میدان میں نہ ہو تو پھر میچ نہیں جیت سکیں گے۔

عمران خان نے اس پر کہا کہ جب تک الیکشن کا اعلان ہوتا ہے، میں اس وقت تک صحتیاب ہوجاؤں گا اور مہم چلا ؤں گا۔

اجلاس میں جب ایم پی اے ظہیر عباس نے کہا کہ ہمیں حلقے کی سیاست کو مدنظر رکھنا چاہیے تو عمران خان نے برجستہ طور پر جواب دیا کہ ہم نالی اور گلی کی نہیں، قومی سیاست کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو پتہ تھا میں نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا، پھر بھی ہم ضمنی انتخاب جیتے ہیں، الیکشن لڑنے کیلئے ہمارے پاس انتہائی سازگار حالات ہیں، اتوار سے ہر ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں کا راؤنڈ شروع ہو گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو اس موقع پر سعدیہ سہیل نے تجویز دی کہ خواتین ارکان کو بھی آپ سے ملاقات کا موقع دیا جائے جب کہ سیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد یہ فوری الیکشن کروائیں گے؟ یہ نہ ہو یہ الیکشن تاخیر کا شکار کردیں، آپ کی مقبولیت کم ہونے والی نہیں ہے۔

ہماری چوائس ہے بجٹ دیکر جائیں، عمران خان اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو تیار ہیں، مونس الٰہی

عمران خان نے سیف کھوسہ کو جواب دیا کہ یہ الیکشن روک نہیں سکیں گے میں نے قانونی مشاورت کرلی ہے، آپ مجھے اسمبلی کی تحلیل پر کھل کر رائے دیں، آپ مزید سوچ بچار کر لیں اور کھل کر رائے دیں۔

قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی نے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں اور یا پھر اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔

انہوں نے کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس معیشت ٹھیک کرنے کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں ہے،  ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، ہمارے دور میں معیشت 6 فیصد گروتھ کر رہی تھی لیکن اب پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اسحاق ڈار آج چپ کر کے بیٹھا ہوا ہے۔

سابق وزیراعطم نے کہا کہ 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے، مہنگائی بڑھنے سے اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ملک میں بے روزگاری بھی بڑھتی جار ہی ہے جب کہ سیاسی استحکام کے لیے فوری انتخابات کی طرف جانا ہو گا کیونکہ سیاسی استحکام تک ملک میں معاشی استحکام نہیں آسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو 66 فیصد ملک میں انتخاب ہو گا، یہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر انتخابات کی تاریخ دیں یا پھر ہم اسمبلیاں تحلیل کر دیں، ق لیگ ہمارے ساتھ کھڑی ہے اور پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ جب میں کہوں گا اسمبلی تحلیل کردیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، یہ انتخابات سے خوفزدہ ہیں اور انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں ہے، میں نے ملک کی بہتری کے لیے سوچا کہ فوری انتخابات کی طرف جائیں اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مقصد فوری انتخاب کی طرف جانا ہے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ جب نئی حکومت آئے گی تو ملک میں استحکام آئے گا، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے کیا ہے، بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں آرہی ہے۔


متعلقہ خبریں