اسمبلیوں کی تحلیل: مشاورت، مذاکرات اور رابطے


پی ٹی آئی کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد سیاسی  میدان میں مشاورت ، مذاکرات اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

چیئرمین  پی ٹی آئی عمران خان نے قبل از وقت انتخابات کے مطالبہ پرپنجاب اور خیبر پختونخوا کی  اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔  تاہم اس پر عملدرآمد سے پہلے اتحادی جماعت ق لیگ   اور پی ٹی آئی کے اندر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے حکومت سے مذاکرات بھی کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب حکومت نے اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کے لیے رابطے تیز کردیے ہیں۔

تحریک انصاف کے منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے عمران خان کے اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے کی حمایت کردی ہے۔

لاہور میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرِصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا نوٹس

اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال، اسمبلیوں کی تحلیل اور آئندہ انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکا نے اسمبلیوں کی تحلیل کے عمران خان کے فیصلے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔

شرکا نے فوری انتخابات کے انعقاد کو ناگزیر قرار دیا ہے۔  اجلاس میں انتخابات کو التواء میں ڈالنے کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت پر بھی اتفاق کیا گیا ہے

تحریک انصاف کو اسمبلیاں توڑنے کے لیے اسحاق ڈار کے جواب کا انتظار ہے۔ فوادچودھری کا کہنا ہے کہ جواب نہ آیا تو بیس دسمبر تک اسمبلیاں توڑ  دیں گے۔

انہوں نے کہا صدرعارف علوی اور اسحاق ڈار کی دوملاقاتیں ہوئی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا الیکشن پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم کہتے ہیں اعلان کریں وہ کہتے ہیں بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے صدر کو کہا تھا نوازشریف سے مشاورت کرکے آپ کو بتاؤں گا۔ لیکن ابھی تک بات آگے نہیں بڑھی۔

دوسری جانب  پنجاب اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کے لیے آصف زرداری نے سیاسی رابطے تیز کردئیے ہیں۔سابق صدر آصف زرداری نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر صلاح مشورے کیے۔

یہ بھی پڑھیں:جنرل (ر) باجوہ نے عمران خان کا ساتھ دینے کا کہا تھا، مارچ تک اسمبلی نہیں توڑیں گے، پرویز الٰہی

اس سے پہلے آصف زرداری ، نواز شریف، اور مولانا فضل الرحمان  کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ تینوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

تینوں کے درمیان پنجاب حکومت سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق، تمام اتحادی جماعتوں کو فیصلوں پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں