ارشد شریف قتل کیس: مقدمہ درج، تین افراد نامزد


سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد پولیس نے سینئیر صحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج کی گئی ہے جس میں خرم، وقار احمد اور طارق احمد نامزد ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آج ہی قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

صحافی ارشد شریف قتل کیس میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ رپورٹ چھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ ہمیں اس پر اعتراض نہیں کہ رپورٹ کا جائزہ چیف ایگزیکٹو لیں، لیکن رپورٹ عدالت میں پیش کریں، اس کیس میں ہم 43 دنوں سے دیکھ رہے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب ایک فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی بنی تھی جو واپس بھی آگئی، اس معاملے پر ارشد کی والدہ کی چٹھی بھی آئی ہے، اس معاملے کی ایک رپورٹ وزارت کی جانب سے آنی تھی وہ ابھی تک کیوں نہیں آئی ؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک رپورٹ ویکنڈ پر ملی ہے، ہم عدالت میں جمع کرائینگے جو وزیر داخلہ فیصل آباد میں تھی، رانا ثناءاللہ کے دیکھنے کے بعد عدالت میں جمع کرائینگے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے کیا کیا؟ آپ کیوں بیوروکریٹک معمالات کیوں سامنے لا رہے ہیں ، ہم وزیر داخلہ کو بلا لیتےہیں۔ کینیا میں پاکستانی بہت ہیں ، میں بھی ایک بار وہاں گیا ہوں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کو رپورٹ کا جائزہ لینے دیں ، جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب کے وزیر داخلہ کو رپورٹ پسند آئی تو پھر جمع کرائینگے۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل، جوڈیشل کمیشن کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، وزیر اعظم

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ رپورٹ چھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ ہمیں اس پر اعتراض نہیں کہ رپورٹ کا جائزہ چیف ایگزیکٹو لیں، لیکن رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ اس کیس میں ہم 43 دنوں سے دیکھ رہے ہیں۔ میڈیکل رپورٹ بزات خود اطمینان بخش نہیں ہے، اس معاملے کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ صحافی سچ کی آواز ہیں۔

جو رپورٹ ہے وہ چھپا کر نہیں رکھی جاسکتی، فوری فراہم کی جائے، رپورٹ میں اگر حساس معاملات ہیں تو ان چیمبر بریف کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں، اس کیس کو اہم سمجھ کر پانچ رکنی بینچ سماعت کررہا ہے.

سیکریٹری خارجہ اسد مجید بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی وزارت ہے جس نے کینیا سے کوآرڈینیٹ کرنا ہے،ہماری معلومات کے مطابق کیس میں کوئی ایف آئی آر پاکستان اور کینیا میں درج نہیں کی گئیں۔

سیکریٹری خارجہ اسد مجید نے جواب دیا کہ ہمارا کینیا میں سفارتخانے سے اعلیٰ سطح رابطہ ہے، چہف جسٹس نے کہا کہ ہمیں یہ چیک کرنا چاہیے، بتائیں کہ ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی گئی؟ اگر کچھ غلط ہے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ از خود نوٹس پر سماعت کل کرینگے، وقت کا بعد میں بتا دیں گے۔

از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور اطلاعات کے سیکرٹریز کو نوٹس جاری کیے گئے تھے، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی اور پی ایف یو جے کے صدر کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

 

 


متعلقہ خبریں