آئین کے نفاذ کیلئے گورنر راج کی گنجائش موجود ہے، وزیر داخلہ


اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مزاحمت کی گئی تو آئین کے نفاذ کے لیے گورنر راج کی گنجائش موجود ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے وہ آئین سے مزاحمت نہیں کر سکتی اور گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ دیں۔ میں اپنی مرضی بیان نہیں کر رہا بلکہ آئینی بات کر رہا ہوں اور آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر جب چاہیں وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں اور اگر وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لے سکیں تو وہ آفس نہیں سنبھال سکتے۔ 4 بجے تک گورنر کا بلایا گیا اجلاس منعقد نہیں ہو گا تو وزیر اعلیٰ کا آفس خالی قرار پائے گا اور کابینہ فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 72گھنٹےاہم ہیں جمعےکواسمبلیاں ٹوٹیں گی  تولگ پتا جائے گا،شیخ رشید

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک پرویز الہٰی صرف روزمرہ کے امور نمٹا سکیں گے اور وزیر اعلیٰ کا آفس سیز ہونے کے بعد پرویز الہٰی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں دے سکیں گے۔ اگر انہوں نے مزاحمت کی تو آئین کے نفاذ کے لیے گورنر راج کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کو سیل کرنے کی بات نہیں کی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کو سیل کرنے کا کوئی جواز بھی نہیں بنتا۔ پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کرے گی۔

ن لیگ کے ممکنہ وزیر اعلیٰ کے متعلق انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر حمزہ شہباز ہی بطور وزیر اعلیٰ ہمارے امیدوار ہیں تاہم نئی صورت حال کے مطابق پارلیمانی پارٹی ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔ 4 بجے اجلاس منعقد نہ ہوا تو سمجھا جائے گا کہ اسپیکر نے جان بوجھ کر گورنر کی ایڈوائس پر عمل نہیں کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور اس کے کارکنان گمراہی کی آخری حد کو پہنچے ہوئے ہیں اور عمران خان کا بنیادی ایجنڈا ہی یہی ہے کہ ملک دیوالیہ کیا جائے۔ عدالت سے عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں ملنے والا اور اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ نواز شریف سے ہر بات کی جاتی اور رائے لی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں