گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہے تو عملدرآمد ہونا چاہیے، لاہور ہائی کورٹ

lahore highcourt

لاہور: ہائی کورٹ کے جج جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے۔ چوہدری پرویز الہیٰ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلیٰ اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں مگر عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے.

وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔

اس سے قبل تشکیل دیئے گئے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس فاروق حیدر نے پرویز الہیٰ کی درخواست سننے سے معذرت کر لی جس کے بعد بینچ تحلیل ہو گیا تھا۔

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ پرویز الہٰی 186 ووٹ لے کر وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے لیکن اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ق لیگ کے 10 ووٹ نکال دیئے تھے۔ ڈپٹی اسپیکر نے چودھری شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگی اراکین کے ووٹ تصور نہیں کیے اور معاملہ عدالت گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ گورنر وزیر اعلیٰ کو آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، اگر گورنر سمجھیں  کہ وزیر اعلیٰ اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کے لیے کہہ سکتے ہیں، اعتماد کے ووٹ کے لیے گورنر اجلاس سمن کرتا ہے تاہم گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: میں ہی وزیر اعلیٰ ہوں، پنجاب کابینہ کام کرتی رہے گی، پرویز الہی

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی ہوں گے اور وزیر اعلیٰ کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، 20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے، وزیر اعلیٰ کو اسمبلی منتخب کرتی ہے تعینات نہیں کیا جاتا اور عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے۔ گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب 3 سے 7 دن کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟ علی ظفر نے جواب دیا کہ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں۔

عدالت نے پوچھا کے کیا قانون کے مطابق اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کراسکتا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی عدم اعتماد کی تحریک میں اراکین کو مناسب وقت دے سکتے ہیں، اسپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ مناسب وقت جو 10 سے 15 کا ہو دے سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں