عمران خان پہلا وزیراعظم جسے جمہوری، آئینی طریقے سے نکالا گیا، بلاول بھٹو

سیاسی جماعتوں سے رابطے کیلئے تیار ہیں، ان سے بھی رابطہ کرینگے جنہیں پسند نہیں کرتے، بلاول

لاڑکانہ: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان پہلا وزیراعظم جسے جمہوری و آئینی طریقے سے نکالا گیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو پہلی بار ڈیفالٹ کا خطرہ تھا لیکن وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی معاشی ٹیم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور معاشی طور پر بہت بڑے سانحہ کو روکا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے اور اس ملک کو ہم جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے۔ لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں بلکہ یکجہتی کے ساتھ شہید کے نامکمل مشن کو مکمل کریں گے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید نے اپنے اپنے دور میں عوام کے لیے بہت کچھ حاصل کیا اور ہم نے کوشش کی ہے ان کے مشن کو آگے لے کر جائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مشرف اور باقیات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ جمہوری ہتھیار کا استعمال کیا اور آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ہیں، مشرف تھا۔ آصف علی زرداری نے مشرف کو ایسے نکالا جیسے مکھی کو دودھ سے نکالتے ہیں اور یہ سلیکٹڈ ہمارے آئینی حقوق کے خلاف سازشیں کر رہا تھا اور پھر اس شخص نے تباہی پھیلائی جس کے خلاف ہم نے آئینی ہتھیار استعمال کیا اور ہم نے اس کے خلاف پرامن احتجاج کیا اور دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینکا۔

انہوں ںے کہا کہ ہم نے اسے جمہوری طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا جبکہ فوج اور عدالت نے نہیں بلکہ پارلیمان نے آپ کو گھر بھیجا اور ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جسے جمہوری و آئینی طریقے سے نکالا گیا لیکن یہ آصف علی زرداری کا کریڈٹ بائیڈن کو دینا چاہ رہے ہیں اس لیے  آپ کو امریکی صدر نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے نکالا۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے منظور نہیں کرتے تو سپریم کورٹ جانا پڑے گا، فواد چودھری

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش نے آپ کو گھر بھیجا ہے۔ سلیکٹڈ کو تو نکالا مگر ان کے سہولت کاروں کو بھی عزت کے ساتھ خداحافظ کہہ دیا۔ جنہوں نے اپنے مخالفین کے گھر کی عورتوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ مشرف ماضی کا حصہ بن چکے ہیں اور ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے ملک کو مشکل سے نکالا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب ہمارے لیے قیامت سے پہلے قیامت تھا اور مون سون شروع ہوا تو مہینوں چلتا رہا، رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا جبکہ سیلاب سے پاکستان کی ایک تہائی زمین پانی میں ڈوب گئی۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں سیلاب کے اثرات تھے اور ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جی ڈی پی کا 10 فیصد اسی پانی کے ساتھ بہہ گیا اور 20 لاکھ گھر تباہ ہوئے جبکہ 50 لاکھ ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔ ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور لوگوں کے گھر بہہ گئے، مال اور زراعت کو بھی نقصان پہنچا۔ ملک میں کبھی اتنا پانی داخل نہیں ہوا۔ یہ ایسا سانحہ ہے کوئی اور ملک ہوتا تو سیاست رک جاتی اور انسانیت کو ترجیح دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ سب باری باری سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پہنچتے جبکہ کوشش کر رہے ہیں دنیا سے جتنی مدد اکٹھی کر سکتے ہیں کریں۔ کیا گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں اور یہ ظلم اس ملک کے خلاف ہے، عوامی وسائل کے ساتھ مذاق ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپنے مخالف سے کہتے ہیں پہلے انسان بنے اور پھر سیاستدان جبکہ ایک طرف سلیکٹڈ کی ضد اور انا جبکہ دوسری طرف عوام سیلاب کے اثرات بھگت رہے ہیں۔ نقصانات کے ازالے میں وقت لگے گا، جلدی نہیں کر سکتے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پاکستان بلوایا اور سیلاب متاثرہ علاقوں کو دورہ کروایا۔ ہم اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے شکرگزار ہیں وہ مسلسل پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔ سیلاب کے بعد جو غریب نہیں تھے وہ بھی غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بروقت حکمت عملی ترتیب دی اور ورلڈ بینک سے سندھ کے عوام کے لیے 2 ارب ڈالر کے قرض کا بندوبست کیا اب سیلاب متاثرین کی امداد کر کے انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ اگر متاثرین اپنے پاؤں پر کھڑے ہو گئے تو پورا ملک کھڑا ہو جائے گا اور عوام کے لیے میں مختلف ملکوں کے دورے کر رہا ہوں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو نہ صرف بلاسود قرض دیں گے بلکہ گھروں کی تعمیر کے لیے بھی پیسہ دیں گے۔ سرکاری زمینوں پر کچی آبادی کے مکینوں کے گھر ان کے نام کر دیئے جائیں گے اور سیلاب متاثرین کو حق ملکیت دلوایا جائے گا جبکہ اسکیم کے تحت گھر کی عورتوں کو مالک بنایا جائے گا۔

سابق حکومت کو تنقید کا نشاہ بناتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ سلیکٹڈ اس معاشی بحران کا ذمہ دار ہے جس نے معیشت پر خودکش حملہ کیا اور معیشت کو پھر سے تباہ کرنے کے لیے اس شخص کو دوبارہ موقع نہیں مل سکتا۔ سپہ سالار نے وردی میں تقریر کی اور تسلیم کیا کہ سیاست میں مداخلت ہوتی ہے اور سپہ سالار نے کہا اب انہوں نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اب اگر اسٹیبلشمنٹ اسی عزم کے ساتھ آگے بڑھی تو ملکی ترقی کوئی نہیں روک سکتا تاہم سلیکٹڈ کی سیاست کے لیے یہ قیامت کی نشانیاں ہیں اسی وجہ سے بنی گالہ سے چیخیں نکل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کبھی جی ٹی روڈ پر پھرتے ہیں پھر اسلام آباد پہنچنے سے پہلے بھاگ جاتے ہیں۔ یہ چھپ چھپ کر تقریریں کرتے ہیں اور یہ بزدل بنی گالہ میں چھپ گیا اب سازشیں جاری رکھے گا۔ عمران کی کوشش ہو گی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلا جائے تاہم ہم اس غیر جمہوری سازش کو ناکام کروائیں گے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کو ورغلا کر ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں تاہم پیپلز پارٹی کارکن اس سازش کا مقابلہ کرنے اور کٹھ پتلی کا ہمیشہ کے لیے بندوبست کرنے کے لیے تیار ہیں۔ عمران خان خود کو جمہوریت پسند کہتے ہیں تو آئیں پارلیمان کا حصہ بنیں لیکن اس نے پہلے دن سے نخرے شروع کر دیئے تاہم عمران خان کو آخری وارننگ ہے پارلیمان کا حصہ بنیں پھر سیاسی جماعتیں بات کریں گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نخرے کریں گے تو ہمیں پتہ ہے آپ کا بندوبست کیسے کرنا ہے اور آپ کے ساتھ تو ابھی کچھ ہوا ہی نہیں اور اتنی چیخیں مار رہے ہیں۔ عمران خان نے تو نواز شریف کی بیٹی کو ان کی آنکھوں کے سامنے گرفتار کروایا اور آپ کی بھی بیٹی ہے تاہم ہم یہ کام نہیں ہونے دینا چاہتے۔ اگر آپ نے رویہ نہ بدلا تو جنہوں نے یہ سب کچھ کرنا ہے ہم انہیں نہیں روکیں گے۔


متعلقہ خبریں