پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا


لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ کل سے مہنگائی، بجلی و گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سینیٹ اراکین کا اجلاس ہوا اور پیر کو سینیٹ اراکین اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کریں گے۔ جس عمارت میں اعظم سواتی کو رکھا گیا ہے اس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ باہر نکلیں اور 3 ہفتوں کے بعد عمران خان بھی اس تحریک کو جوائن کریں گے۔ ابہم دوبارہ سڑکوں پر ہوں گے اور حکومت کے گھر جانے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

فواد چودھری نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کی بازگشت جاری ہے لیکن ہم کسی بھی قسم کی ٹیکنوکریٹ حکومت کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں اور انتخابات پر فوکس کیا جائے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) عوام کے سامنے جانے کی جرات کرے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک میں مارشل لا لگوانا چاہتے ہیں لیکن یہ عمران خان کی وجہ سے نہیں لگا اور یہ چاہتے ہیں پاکستان میں انتخابات نہ ہوں چاہے ٹیکنو کریٹ حکومت بن جائے اور اگر ٹیکنوکریٹ آئے تو وہ معاملات کو نہیں سنبھال سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی بھارت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کہنا چاہتا ہو پھر تنقید آپ پر ہی ہو گی اور پہلے تجربوں کی طرح یہ تجربہ بھی ناکام ہو گا۔ ملک کا آئین بحال کر کے انتخابات کی طرف بڑھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اجلاس میں پنجاب میں حکومت کی تبدیلی پر بھی بات ہوئی۔ ہم پنجاب میں اکثریتی جماعت ہیں اور پنجاب اسمبلی میں اس وقت تحریک انصاف کے 190 اراکین ہیں۔ حکومت بنانے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا حق ہمارا ہے جبکہ گورنر پنجاب ایک غیر آئینی اقدام کا حصہ بنے۔

فواد چودھری نے کہا کہ گورنر پنجاب اسمبلی میں پیش ہو کر اپنی پوزیشن واضح کریں۔ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ کا کھیل کھیلا گیا اور جب بھی منڈی لگتی ہے آصف زرداری بوریاں بھر کر پنجاب میں آ بیٹھتے ہیں۔ زرداری اینڈ کمینی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اراکین صوبائی اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کسی کو لندن، کسی کو عمرے پر بھیجنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ جو پہلے بھی تحریک انصاف کو چھوڑ کر گئے ان کی سیاست ہی ختم ہو گئی۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جنوری کے پہلے ہفتے میں بلایا ہے اور اعتماد کا ووٹ لیتے ہی ہم اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے۔ ہم اجتماعی استعفے دینا چاہتے ہیں اور کیا اسپیکر قومی اسمبلی نے جو 11 استعفے منظور کیے انہیں بلایا گیا تھا۔ 11 استعفے ان نشستوں کے منظور ہوئے جہاں وہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کمزور ہے اور 11 استعفے انہوں نے منظور کر لیے تو باقی نہیں ہوسکتے ؟۔


متعلقہ خبریں