کراچی و حیدرآباد میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں وگرنہ احتجاج ہو گا، ایم کیو ایم

کراچی و حیدرآباد میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں وگرنہ احتجاج ہو گا، ایم کیو ایم

فائل فوٹو


کراچی: ایم کیوایم پاکستان نے 15 جنوری سے پہلے کراچی اور حیدرآباد میں نئی حلقہ بندیاں کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بصورت دیگر احتجاج کیا جائے گا۔

اسمبلیوں میں جانے کا فائدہ نہیں، ہمارے 3 اراکین اسمبلی کو اسٹیبلشمنٹ نے نیوٹرل رہنے کا کہا، عمران خان

یہ انتباہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے مسئلے پر کارکنوں کا اجلاس بلا رہے ہیں، حکومت کے ساتھ رہیں یا نہیں؟ فیصلہ کارکنان کریں گے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ الیکشن صاف وشفاف ہونے چاہئیں، کراچی میں حلقہ بندیاں خلاف قانون ہوئی ہیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا کہ سند ھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں، پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمارے مطالبات کو جائز قراردیا، معاملات حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کی حلقہ بندیوں کے مسائل کو حل کرے۔

سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حلقہ بندیوں کے ذریعے الیکشن ہوئے تو کراچی کے عوام کی صحیح نمائندگی نہیں ہو سکے گی، پری پول ریگنگ ہو چکی ہے، ابھی بھی ہم کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہو رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے کہا  کہ ہمیں ایک خبر موصول ہوئی ہے کہ بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہو رہے ہیں، ایم کیوایم 15 تو کیا 10 جنوری کو بھی انتخابات کے لیے تیار ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق اتحادی حکومت سے بات چیت ہوتی رہی ہے، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

صدر مملکت نےاسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل بغیر دستخط کے واپس کر دیا

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں مختلف ایشوز پر معاہدہ ہوا تھا،
معاہدے کے مطابق حلقہ بندیاں غیرآئینی طریقے سے ہوئی ہیں،  پیپلزپارٹی نے بھی اتفاق کیا تھا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حلقہ بندیوں کے مسئلے پر عدالت جانے اور وزیراعظم سے فی الفور اپنا نمائندہ کراچی بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے میاں شہباز شریف سے استفسار کیا کہ وزیراعظم بتائیں جو ضمانت انہوں دی تھی وہ اس پر قائم ہیں یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف فی الفور وضاحت جاری کریں تاکہ ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں،
ہماری انتخابی مہم شروع ہو چکی ہے، حلقہ بندیوں کو درست کرنے کیلئے انتخابات کی تاریخ میں توسیع کی جا رہی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے واضح طور پر کہا کہ آپ 50 سال سے سندھ میں ہیں مگر آپ کو نمائندگی نہیں ملی، سندھ میں سیاست کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا ہے، ہم وزیر اعظم پاکستا ن تک بات پہنچانا چاہتے ہیں لیکن ہم وزیراعظم کو ٹیلی فون کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کر رہے  ہیں مگر وزیراعظم یہ ضرور بتائیں آپ نے جو ضمانت لی ہے اس کا کیا ہو رہا ہے؟

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے پوچھتے ہیں کہ جس محبت اور یقین کے ساتھ مطالبات کو مانا تھا وہ کیا ہوا؟ ایم کیو ایم کے دھڑے کون کون سے ہیں؟ پیپلزپارٹی کے لوگ (ن) لیگ میں ہیں اور (ن) لیگ والے تحریک انصاف میں ہیں تو کیا وہ دھڑے نہیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم گزشتہ 40 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے، ایم کیو ایم اصلی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، کل نہیں تو پرسوں کارکنوں کا اجلاس بلا کر ان سے پوچھیں گے، ہمارے بغیر انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، ہم صاف و شفاف اور پر امن انتخابات چاہتے ہیں۔

آج رات حلقہ بندیاں درست کر لیں، الیکشن کل کرالیں، وسیم اختر

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے استفسار کیا کہ کیا پیپلزپارٹی نے انتخابات سے پہلے میئر کا نام طے کرلیا ہے؟ پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت ہے،  پہلے دل جیتے، ہم نے پورے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں