وفاقی حکومت ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے میں ناکام


وفاقی حکومت کے اتحاد میں شامل جماعتیں سندھ میں بلدیاتی حد بندی کے معاملے پر ایم کیو ایم  پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے ۔

بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ۔ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکین میڈیا سے بات کئے بغیر روانہ ہو گئے ۔ دیگر رہنماؤں نے بھی چپ سادھ لی ۔

اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق ایم کیو ایم  پاکستان کراچی کی چوہتر یونین کونسلز کی حد بندی کو تبدیل کرنے کے مطالبے پر ڈٹ گئی ہے ۔ ایم کیو ایم رہنماؤں کا موقف ہے کہ سندھ حکومت تحریری معاہدے کے تحت اسمبلی سے قانون سازی کے ذریعے اس مسئلے کو حل کر سکتی ہے ۔

جبکہ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ اس قانون سازی سے سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی حد بندی تبدیل کرنا پڑے گی ۔ قانونی طور پر حد بندی کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم کی دھمکی کام کر گئی، حکومت کے رابطے شروع

حکومتی وفد نے اجلاس میں ہونے والی گفتگو سے وزیر اعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا اور پھر اسلام آباد لوٹ گئے۔وزیر اعظم شہباز شریف حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد آصف زرداری سے بات کریں گے ۔ایم کیو ایم نے رائے لینے کیلئے آج کارکنوں کو طلب کر لیا  ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم کا اپنا مؤقف ہے۔ جسے الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل کریں گے۔

وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے حلقہ بندیوں پر تحفظات برقرار ہیں۔ایم کیو ایم حلقہ بندیوں کے ذریعے کسی جماعت کو شہری سندھ پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پیپلز پارٹی معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے یا پھر ہم سے کسی بھی معاہدے پر عمل درآمد کی امید نہ رکھے،

 

 


متعلقہ خبریں