طاقتور کی مرضی وہ جو چاہے ہو جاتا ہے، عمران خان


لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ طاقتور کی مرضی وہ جو چاہے وہ ہو جاتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ملک سے جنگل کا قانون ختم نہیں ہوگا کوئی مستقبل نہیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی تک ترقی نہیں ہو سکتی۔ قاتلانہ حملے سے متعلق جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سب کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان کو بلا کر پیسوں کی آفر کی گئی اور سب سے پہلی سازش رجیم چینج کے ذریعے ہوئی۔ رجیم چینج کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کو پتہ نہیں تھا کہ قوم سڑکوں پر نکلے گی اور قوم ان کے خلاف کھڑی ہو گئی۔

عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے آپ کسی کی آواز کو بند نہیں کر سکتے اور میں نے الیکشن کا اعلان کیا تو پورا زور لگا کر الیکشن ملتوی کیے گئے تاہم ضمنی الیکشن ہوئے جس میں لوگوں نے رجیم چینج کو مسترد کیا۔ ہمارے اوپر تشدد کیا گیا اور مقدمات بنائے گئے جبکہ میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں راستے سے ہٹانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا گیا ؟ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کیا گیا جبکہ ہمارے دور میں 3 لانگ مارچ ہوئے اور ہم نے کسی پر تشدد نہیں کیا۔ ہمارے لانگ مارچ سے قبل پولیس گھروں کی دیواریں پھلانگ کر لوگوں کو اٹھا کر لے گئی اور 70 سالہ رکن صوبائی اسمبلی کو گھسیٹ کر تھانے لے گئے جو کبھی نہیں ہوا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام بتا رہے ہیں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں لیکن کہا گیا کہ ہم ڈنڈوں سے ان کو ٹھیک کریں گے اور مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا پھر ایک پلان کے بعد دوسرا پلان بنایا گیا۔ جاوید لطیف نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی اور سرکاری ٹی وی کو حکم دیا گیا کہ 4 دن عمران خان کے خلاف مہم چلائے۔

انہوں نے کہا کہ 30 سال سے یہ 2 جماعتیں اقتدار میں ہیں اور یہ لوگ باہر جا کر خود کو لبرل کہتے تھے، جس پر ان کے بیانات موجود ہیں۔ میں نے اسلامو فوبیا کے خلاف ہر فورم پر بات کی اور مجھے پتہ ہے کہ بھارت میں اس وقت مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے اندر سے پیغام آیا آپ کو قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور میں نے اپنے جلسوں میں بتایا کہ مجھے قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ وزیر آباد میں جس نے فائرنگ کی اس نے پہلے ریپڈ فائر کیا اور جب تک پریکٹس نہ ہو کوئی رپیڈ فائر نہیں کر سکتا۔ میں نے ایک برسٹ سنا اور پھر سامنے سے بھی ایک برسٹ کی آواز آئی، میں کہتا رہا سامنے سے بھی گولیاں آ رہی ہیں اور گولیاں میرے اوپر سے گزریں۔

انہوں نے کہا کہ جس نے اقبالی بیان دیا اس نے سب سے پہلے یہی کہا کہ میں اکیلا تھا، یہ کہنے کی ضرورت کیا تھی؟ مجھے گولیاں لگی ہیں اور میں ابھی اسپتال بھی نہیں پہنچا تو ملزم کا بیان آجاتا ہے پھر ڈی پی او گجرات اپنے فون سے بیان ریکارڈ کرتا ہے اور تفتیش سے پہلے ہی ہمارے مخالف صحافی ٹویٹ کر دیتے ہیں۔ ڈی پی او کا ریکارڈ کردہ بیان سب سے پہلے ہمارے مخالف رپورٹرز کو کیوں بھیجا جاتا ہے یہ اہم سوال ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کے ملزم کا ویڈیو بیان کس نے ریکارڈ کیا؟حقیقت سامنے آگئی

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ڈی پی او ہمارا ہے پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ڈی پی او ہماری بات تک نہیں سنتا۔ وہ کون تھا جو ہمیں روک رہا تھا اور کون تھا جو تفتیش سے ڈر رہا تھا ؟ پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن میں آج تک ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں کروا سکا۔ ہم پوری کوشش کے باوجود ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی مشکلوں سے جے آئی ٹی آپریٹ کر رہی ہے ہمیں پتا ہے اور ہمارے ہوتے ہوئے ہمارا ڈی پی او جے آئی ٹی میں نہیں آ رہا۔ ہمارے ڈی پی او کو عدالت کے ذریعے جے آئی ٹی میں بلایا جائے گا اور سی ٹی ڈی کا افسر منہ پر منع کر دیتا ہے کہ میں جے آئی ٹی میں نہیں آؤں گا۔ کون ہے جو ان کو روک رہا ہے، ظاہر ہے کوئی طاقت ور ہے جو روک رہا ہے۔

وزیر آباد فائرنگ سے عمران خان نے کہا کہ ایک نہیں 3 شوٹرز تھے اور ایک نوید جس نے گولیاں ماریں۔ شہید معظم کو جو گولی لگی وہ نوید کے لیے تھی، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور طاقتور کی مرضی ہے جو وہ چاہے ہو جاتا ہے۔ ڈی پی او گجرات سے میرے 2 سوالات ہی۔ کس نےکہا تھا کہ ملزم نوید کی ویڈیو بنا کر مخالف صحافیوں کو دیں؟ اور کس نے ویڈیو صحافیوں کو دی، میں جانتا ہوں وہ کون تھا؟

انہوں ںے کہا کہ سی ٹی ڈی کو ویڈیو بنانے کا کس نے کہا ؟ اور سی ٹی ڈی نے رات 12 بجے دوسری ویڈیو ریلیز کی۔ بیک گراؤنڈ چینج کرنے کا حکم کس نے دیا، وہ کون تھا؟ اور کیوں ثبوت چھپا رہے تھے۔ جے آئی ٹی کے اندر سے چیزیں لیک ہوئیں اور ہمارے مخالف صحافی کو فراہم کی گئیں۔ یہ جرم ہے کہ جے آئی ٹی سے انفارمیشن لیک کرے۔

عمران خان نے کہا کہ ملزم نوید کا پولی گرافک ٹیسٹ ہوا جس میں اس کی کچھ باتیں جھوٹ نکلیں۔ کیا ملزم سے پوچھا گیا کہ تمہیں کس نے قتل کرنے کا کہا اور ٹریننگ کس نے دی؟ مجھے افسوس ہے اس ملک کے محافظ اس پلان میں کیسے شامل ہو گئے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنا ہے۔ بدقسمتی سے یہ صرف دو تین لوگوں کی سازش تھی۔


متعلقہ خبریں