ایم کیو ایم کو منظم کرنا شہدائے پولیس، رینجرز سے غداری ہے، فواد چودھری

fawad chaudhry

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو منظم کرنا شہدائے پولیس اور رینجرز سے غداری ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے ہم نیوز کے پروگرام “ہم نیوز اسپیشل” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات کی طرف جانا چاہتے ہیں اور 9 جنوری کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ لے کر اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس گورنر کو بھیجیں گے جبکہ اعتماد کے ووٹ کے لیے ہمارے اراکین پورے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی شکایاتیں جائز ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے عمران خان نے ہدایات جاری کی ہیں اور ایم ڈبلیو ایم پرویز الہٰی کے لیے اعتماد کا ووٹ دے گی جبکہ مسلم لیگ ق کا سیاسی انٹرسٹ پی ٹی آئی کے ساتھ ہے اور مونس الہٰی عقل مند سیاستدان ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن میں پی ٹی آئی اور ق لیگ اکٹھے لڑیں گے تو ق لیگ کے لیے فائدہ ہو گا۔ پرویز الہٰی پی ٹی آئی میں نہیں ہیں اور ان کی اپنی ایک پالیسی ہے اب جہاں ان کا انٹرسٹ ہمارے ساتھ ہے وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ اگلے 5 سال ہمارے ساتھ رہنا ہے تو وزیر اعلیٰ کی قربانی دینی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ طارق بشیر چیمہ اور دیگر پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات لڑتے تو ضمانتیں ضبط ہو جاتیں۔ گجرات اور ملتان کے اراکین صوبائی اسمبلیز کو غیر حاضر رہنے کا کہا گیا اور ہمارے گجرات کے رکن صوبائی اسمبلی کو باقاعدہ بلایا گیا اور بتایا گیا کہ عمران خان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ عمران خان پر ہم نے کانٹا لگا دیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کانٹے لگانے والے یہاں بڑے بڑے تھے، بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دیا لیکن بھٹوازم کو کانٹا نہیں لگ سکا۔ یہ لوگ انتخابات پر بات نہیں کریں گے جبکہ پاکستان کی معیشت تباہ و برباد ہو گئی۔ وزیر اعظم نے کبھی افغانستان کے معاملے پر میٹنگ نہیں کی جبکہ قومی ایشوز پر سب کو ساتھ مل کر بیٹھنا چاہیئے۔ جب تک افغانستان میں استحکام نہیں آئے گا پاکستان میں استحکام نہیں آسکتا۔ طالبان حکومت پاکستان کی موجودہ قیادت کو پسند نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے 1951 کے بعد مختلف تجربے کیے اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا بنانا اور توڑنا بھی ان تجربوں میں شامل ہے۔ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کٹھ پتلیاں ہیں اور اب ایم کیو ایم کو دوبارہ منظم کرنا پولیس اور رینجرز کے شہدا سے غداری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے منفی پروپیگنڈے سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، وزیر داخلہ

فواد چودھری نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل کر اقتدار میں آنا خطرناک ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے عسکری ونگ نہ ہونا اچھی بات ہے۔ حکومت مدت پوری کرنا چاہتی ہے تو کوئی معاشی پلان تو دے جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکٹورل فریم ورک طے کرے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی زیادتی کر رہے ہیں۔ ہم نے اجتماعی استعفے دیئے اور آپ نے اجتماعی ہی استعفے قبول کرنے ہیں۔ اسپیکر جرات کریں اور 123 استعفے منظور کر کے انتخابات کروائیں۔ عمران خان نے سیاست سے الیکٹیبلز کا کردار ختم کر دیا ہے۔

بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بلاول بھٹو تو لیڈر ہے ہی نہیں اور مریم نواز بلاول سے بہتر ہے۔ 2023 پاکستان میں نئی لیڈر شپ کا سال ہو گا اور میرے خیال میں بلاول سے زیادہ مریم نواز کے پاس زیادہ چانسز تھے کیونکہ مریم نواز دلیر ہیں، جیل کاٹی اور بیانیہ دیا جس سے اس کا سیاسی قد بڑھا لیکن مریم نواز کے چچا نے اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں یوٹرن لیا، مریم کے چچا اور اس کے والد نے ان کا بڑھا قد تباہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر کو میں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی تھی جبکہ چودھری نثار نے ٹرین مس کر دی ہے انہیں بہت پہلے پی ٹی آئی میں شامل ہونا چاہیئے تھا تاہم اب لیٹ ہو گئے۔

پرویز الہٰی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الہٰی سیاسی فیصلے کر رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب ایک ایک سیٹ پر اضلاع بنا رہے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ پرویزالہٰی نے فنڈز خرچ کیے۔

فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی پوری کوشش کی اور ہم اپنے وعدوں پر عمل کر رہے تھے۔ عمران خان 10 سے 12 کرپشن کیسز پر فوکس کرنا چاہتے تھے تاہم شہزاد اکبر نے کیسز کی تعداد میں اضافہ کیا۔


متعلقہ خبریں