ڈیم فنڈز میں کتنی رقم موجود ؟ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو آگاہ کر دیا


اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کو ڈیمز فنڈز کی موجودہ رقم سے متعلق آگاہ کر دیا۔

سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈز کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ڈونرز اور سرمایہ جاری کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے اور دستاویزات میں بے ضابطگی ہونے یا نہ ہونے کی نشاندہی کی جائے۔

اسٹیٹ بینک حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈیمز فنڈ سے کوئی اخراجات ہوئے نہ کبھی کسی نے رقم نکالی اور ڈیمز فنڈ میں اس وقت 16 ارب سے زائد کی رقم موجود ہے۔ سرکاری سیکیورٹیز میں جو رقم آتی ہے سرمایہ کاری کر دی جاتی ہے۔ نیشنل بینک کے ذریعے ٹی بلز میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ڈیمز فنڈ کے ڈونرز کا ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سرمایہ کاری کی تو فنڈ میں 10 ارب تھے جو 26 جنوری کو 17 ارب ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، سندھ ہائیکورٹ کا حکم

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عوام کو بتائیں گے کہ ان کے فنڈ سے کون سی مشینری خریدی گئی اور ڈیمز فنڈ کا پیسہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی مرمت پر خرچ نہیں ہو گا۔ ٹرانسمیشن لائنز منصوبے کے لیے بہت اہم ہیں۔

سیکرٹری واٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ 2.4 ارب جاری کرنے کے لیے ہدایات دے دی ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یقینی بنائیں کہ ڈیمز منصوبے کو سارے عمل میں نقصان نہ ہو۔ مالی مشکلات پر تشویش ہے اور ایسے اقدامات کرنے ہیں جس سے اخراجات کم ہوں۔ اچھی قومیں چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں۔

دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں