فوج نے ایران پر حملے کے 3 منصوبے بنائے، اسرائیلی فوجی سربراہ کا انکشاف

فوج نے ایران پر حملے کے 3 منصوبے بنائے، اسرائیلی فوجی سربراہ کا انکشاف

تل ابیب: اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل اویو کوچاوی نے انکشاف کیا ہے کہ فوج نے ایران پر جوابی حملے کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران تین منصوبے بنائے تھے اور ان کا بنیادی مقصد ایران کی جوہری تنصیبات اور اس کی مدد کرنے والے منصوبوں کو تباہ کرنا تھا۔

اسرائیل میں نیتن یاہو یا ڈراؤنے خواب کی واپسی؟

اسرائیلی فوج کی سربراہی سے آئندہ ہفتے سبکدوش ہونے والے چیف آف اسٹاف جنرل اویو کوچاوی نے بحیثیت فوجی سربراہ اپنے آخری میڈیا انٹرویو میں ’اسرائیل ہایوم‘ سے گفت و شنید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی وقت بڑی جنگ میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس مقصد کے لیے اضافی فوجی مقامات اور موجود فوجی اثاثوں کو نئی فہرست میں شامل کر لیا جائے گا۔

انتہائی دلچسپ بات ہے کہ جنرل اویو کوچاوی کا عبرانی زبان میں ہونے والے انٹرویو کو اہتمام کے ساتھ عربی زبان میں بھی شائع کیا گیا ہے جب کہ اس کے انگریزی ترجمے کی دستیابی بھی یقینی بنائی گئی  ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت ایک روایت کے تحت میڈیا کو انٹرویو دیتے ہیں جس میں کئی انکشافات و اعترافات بھی کیے جاتے ہیں۔

اسرائیل میں ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے 1.5 ارب ڈالرز مختص

جنرل اویو کوچاوی نے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا کہ ایران کے پاس کم از کم چار ایٹم بموں کی تیاری کے لیے افزودہ مواد موجود ہے جن میں سے 60 فیصد کی سطح پر ہے جب کہ تین 20 فیصد کی سطح پر ہیں۔

اسرائیلی فوجی سربراہ نے واضح طور پر حزب اللہ کو دوران انٹرویو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے صورتحال کو مزید خراب کیا تو فوج کے پاس انتہائی جارحانہ نوعیت کے منصوبے تیار ہیں جن پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کی کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں اسرائیل لبنان کو 50 سال پیچھے سال پیچھے دھکیل دے گا اور اس کے تمام بنیادی ڈھانچے کو ٹارگٹ کرے گا کیونکہ صرف حزب اللہ کو نشانہ بنانے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔

ایران کے ایٹمی راز کیسے چرائے؟ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتا دیا

نشریاتی ادارے کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جنرل اویو کوچاوی نے کہا کہ ہمارے پیش نظر دو اہم اہداف ہیں۔ اول، ایران کے میزائلوں کی بابت پتہ کرنا تا کہ ضرورت کے وقت سب سے پہلے انہیں نشانہ بنایا جا سکے اور دوئم ایرانی میزائلوں کو بے اثر کرنے کے لیے درکار زیادہ مؤثر فضائی دفاعی نظام کا قیام عمل میں لانا ہے۔


متعلقہ خبریں