لاہور ہائی کورٹ، فواد چودھری کی بازیابی کی درخواست خارج


لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد چودھری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ہے۔

سیاسی طور پر گرفتار کرنا ہوتا تو پی ٹی آئی کے کئی رہنما جیلوں میں ہوتے، مریم اورنگزیب

عدالت عالیہ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں آئی جی پنجاب عثمان انور، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب اور فواد چوہدری کے وکیل پیش ہوئے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، اب یہ حراست غیر قانونی نہیں، یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔

اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ مبینہ وقوعہ تو اسلام آباد میں نہیں ہوا۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس طارق سلیم کے روبرو آئی جی پنجاب عثمان انور پیش ہوئے اور بتایا کہ عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ موبائل سگنلز بہت کمزور تھے، اس لیے مجھ سے رابطہ نہیں ہوسکا، مجھے پتا چلا ہے کہ فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کے پاس ہیں۔

رجیم چینج میں سب سے بڑا کردار محسن نقوی کا تھا، عمران خان

آئی جی پنجاب نے گوش گزار کیا کہ فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں، مجھےکنفرم نہیں ہے لیکن پتا چلا کہ وہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ کی استدعا کیا ہے؟ اس پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی قرار دی جائے۔

فواد چودھری کو لے جانے والی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش، اہلکاروں سے تلخ کلامی

عدالت عالیہ کے جج نے اس پر استفسار کیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں غیر قانونی کیا ہے؟ انہیں گرفتار کیا گیا اور ریمانڈ کیلئے لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا گیا، اگر آپ مقدمے کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ اب درست فورم ہے۔


متعلقہ خبریں