پارلیمنٹ تنازعات خود حل کرے، یہ عدالت کا کام نہیں، چیف جسٹس


سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنے تنازعات خود حل کرے، یہ عدالت کا کام نہیں ہے۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے نیب ترامیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے پیدا کردہ تنازعات حل کرے، پاکستان بننے سے اب تک انسداد کرپشن کا قانون موجود رہا ہے، عمران خان کو شاید نیب ترامیم سے اصل قانون کے تقاضے بدل جانے پر تشویش ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا عدالت خود سے بنیادی حقوق کی تشریح کر سکتی ہے؟

وکیل نے جواب دیا کہ عدالت تب ہی مداخلت کر سکتی ہے جب حکومت کی کوئی برانچ اپنی حدود سے تجاوز کرے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت کے سامنے نیب ترامیم سے متعلق معاملہ پارلیمنٹ پر عوامی اعتماد کا ہے، عدالت پر یہ ثابت ہوا کہ عوامی اعتماد ٹوٹا ہے تو کسی بھی زاویے سے نیب ترامیم پر فیصلہ کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالت کسی قانونی خلاف ورزی پر مداخلت نہیں کرتی تو یہ عوام کے ساتھ انتہائی ناانصافی ہوگی،  اس کیس کے ذریعے نیب قانون پر ریڈلائن مقرر کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں