ایران میں لڑاکا طیاروں کے زیر زمین ہوائی اڈے کا افتتاح ہو گیا

ایران میں لڑاکا طیاروں کے زیر زمین ہوائی اڈے کا افتتاح ہو گیا

تہران: ایرانی فضائیہ نے لڑاکا طیاروں کے لیے اپنے پہلے زیر زمین ہوائی اڈے کی نقاب کشائی کردی ہے جس کا نام ایگل 44 رکھا گیا ہے، اسے بنکروں کو تباہ کرنے والے بموں کے ممکنہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ایران میں خواتین کیلئے نئی سزاؤں کا اعلان

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق یہ ملک کا اہم ترین فضائی اڈہ ہے جس میں طویل فاصلے تک مارکرنے والے کروزمیزائلوں سے لیس فضائیہ کے لڑاکا طیارے کھڑے کیے گئے ہیں۔

ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر ان چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے بھی نئے قائم کردہ اڈے کا دورہ کیا ہے۔

روس و یوکرین کے درمیان امن معاہدے کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روکا، سابق اسرائیلی وزیراعظم

فضائی اڈے کی اہم خصوصیت پہاڑوں اور زمین کی گہرائی میں واقع اس کا محل وقوع ہے جہاں میزائلوں سے لیس لڑاکا طیاروں اورڈرونز کو رکھنے، اڑانے اور چلانے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں اس سے قبل بھی مختلف علاقوں میں فضائیہ کے لیے کئی تیکنیکی معاونت سے بھرپور ہوائی اڈے تعمیر کیے جا چکے ہیں لیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلا فضائی اڈہ ہے۔

فوج نے ایران پر حملے کے 3 منصوبے بنائے، اسرائیلی فوجی سربراہ کا انکشاف

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ فضائی اڈہ لڑاکا طیاروں کو کسی بھی ممکنہ حملوں کا جواب دینے کے لیے تیار حالت میں رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے مگر تا حال اس کا محل و وقوع نہیں بتایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران انہوں نے اپنی اسی صلاحیت کا مظاہرہ اور پریکٹس کی تھی۔

اسرائیل میں نیتن یاہو یا ڈراؤنے خواب کی واپسی؟

جنرل محمد باقری نے سرکاری ٹی وی سے بات چیت میں کہا ہے کہ اسرائیل سمیت ہمارے تمام دشمنوں کی جانب سے ایران پر کسی بھی حملے کا بھرپور جواب عقاب 44 سمیت ہمارے متعدد ہوائی اڈوں سے ملے گا۔

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اس ہوائی اڈے کی نقاب کشائی اس وقت کی گئی ہے کہ جب وہ اسلامی انقلاب کی 44 ویں سالگرہ صرف ایک دن کے بعد منانے والا ہے۔

ایران کا مزید اسرائیلی جاسوسوں کی گرفتاری کا دعویٰ

ایرانی فضائیہ کے پاس 1979 کے انقلاب سے قبل کے امریکی ساختہ فوجی طیاروں کے علاوہ روسی ساختہ مگ اورسخوئی طیارے بھی موجود ہیں لیکن عائد پابندیوں کے باعث اس کے لیے فاضل پرزہ جات کا حصول اور پرانے فضائی بیڑے کو تیار اور اڑان بھرنے کی حالت میں رکھنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں