گزشتہ دو برسوں کی نسبت 2018 میں مہنگائی بڑھی ہے، ادارہ شماریات


اسلام آباد: پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح مئی 2016 اور 2017 کے مقابلے 2018 میں زیادہ رہی۔ رمضان کے دوران تمام پھل سبزیاں مہنگی ہوئیں جب کہ آٹا، سفید چنا،  کالا چنا اور دالیں سستی ہوئی ہیں۔

ادارہ برائے شماریات یا پاکستان اسٹیٹسٹکس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل پرائسز عتیق الرحمان نے ماہانہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے اثرات مہنگائی کی صورت میں نظر آنے لگے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مئی 2017 کی نسبت مئی 2018 میں مہنگائی کی شرح صفراعشاریہ ایک پانچ فیصد اضافے کے ساتھ چار اعشاریہ ایک نو فیصد ریکارڈ کی گئی۔ جب کہ جولائی تا مئی 2016-17 کے مقابلے میں 2017-18 کے دوران مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ آٹھ ایک فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ادارہ برائے شماریات کے مطابق اپریل2018 کی نسبت مئی میں مہنگائی کی شرح میں اعشاریہ 51 فیصد اضافہ ہوا۔

گزشتہ ماہ کے دوران کیلا، ٹماٹر، چکن، کھجور اور پٹرولیم مصنوعات 20 فیصد تک مہنگی ہوئی ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران کیلے 20.43 فیصد، کھجور پانچ فیصد اور چائے نو فیصد مہنگی ہوئی۔

جولائی 2017 تا اپریل 2018 کے دوران پان 103 فی صد مہنگے ہوئے، پیاز 72 فی صد اور چاول 14 فیصد  مہنگے ہوئے۔ گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران آلو 18 فی صد مہنگے ہوئے جب کہ بکرے اور مرغی کے گوشت کی قیمت میں آٹھ فی صد اضافہ ہوا۔

ڈیزل اور پٹرول کی قمیت میں دس اعشاریہ 61 فی صد، مٹی کا تیل 16 فی صد اور اے سی بسوں کے کرائے میں 29 فی صد اضافہ ہوا۔

ادارہ برائے شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ گیارہ ماہ میں تعلیم اور کتابیں 12.26 فی صد مہنگی ہوئیں اور سالانہ بنیادوں پر مئی2018 کے دوران چار سرکاری یونیورسٹیوں کی فیس میں38  فی صد ہوا۔

2017 کی نسبت 2018 میں علاج معالجہ دس فیصد اور بلڈ ٹیسٹ 12 فیصد مہنگے ہوئے۔ لکڑی کے کام سے متعلق کارپینٹر کی مزدوری بھی بیورو کے فراہم کردہ اعدادوشمار میں شامل ہے جس میں 12 فیصد اضافہ کا بتایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں