الیکشن 2018 کیلیے کاغذات نامزدگی نئے یا پرانے، فیصلہ آج


اسلام آباد: عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے کے لیے امیدوار نئے کاغذات نامزدگی استعمال کریں گے یا پرانے؟ اس اہم معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔

ہائی کورٹس کی جانب سے پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے 13 سے زائد اضلاع کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردینے اور نامزدگی فارم پر اعتراضات کے بعد الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج بلایا گیا ہے۔

عام انتخابات 2018 کے لیے تشکیل دیے گئے نئے نامزدگی فارم سے 19 شقیں ختم کی گئی تھیں۔ ان میں دہری شہریت کی شق، آخری تین سال کی انکم ٹیکس تفصیلات فراہمی کی شق، ایگریکلچر ٹیکس کی تفصیلات فراہم کرنے کی شق سمیت غیر ملکی دوروں کی تفصیلات اور فوجداری مقدمات سے متعلق شقیں شامل ہیں۔

امیدواروں کے لیے جاری کردہ نئے فارم میں یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی اور ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد سے متعلق حلف نامہ کی شق بھی ختم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بیوی اور بچوں کی تفصیلات اور تعلیم سے متعلق شق بھی فارم سے خارج کر دی گئی تھی۔

موجودہ پیشے کی تفصیلات اور پہلے سے ممبر قومی و صوبائی اسمبلی ہونے کی صورت میں بڑے کام کی تفصیلات فراہم کرنے کی شق کے ساتھ قرضوں اورغیر ملکی پاسپورٹ ہونے سے متعلق شق بھی ختم کی گئی۔

نجی ٹیلی ویژن اینکرپرسن حبیب اکرم نے اپنے وکیل سعد رسول کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں کاغذات نامزدگی میں تبدیلیوں کو غیر آئینی قرار دے کر چیلنج کیا تھا۔ مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمی نے نئے کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دے دیے تھے۔

عدالت عظمی کو دی گئی درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 60، 110 اور 137 کوچیلنج کرتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ کاغذات نامزدگی غیر ملکی آمدن اور زیر کفالت افراد کی تفصیلات چھپانے کی کوشش ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے اپنے حکم نامےمیں کہا کہ پارلیمنٹ کے بنائے کاغذات نامزدگی آئین سے متصادم ہیں۔ نئے کاغذات نامزدگی تیار کرتے ہوئے ان میں آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

لاہور ہائی کورٹ کا حکم نامہ موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ریٹرنگ افسران کو کاغذات نامزدگی کی وصولی سے روک دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ نامزدگی فارم بہتر کرنے کے لیے ضروری فیصلے کریں گے۔ عدالتی حکم کی روشنی میں نیا نامزدگی فارم جلد تیار ہوگا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ نیا نامزدگی فارم بنانے کا اختیار انتخابی کمیشن کو حاصل ہے اس کے لیے پارلیمان کی قانون سازی ضروری نہیں ہے۔ عدالتی حکم ماننے کے پابند ہیں، احکامات کی روشنی میں نامزدگی فارم تیار کیا جائے گا۔

توقع ظاہر کی گئی ہے کہ انتخابی نامزدگی فارم میں ردو و بدل کے بعد نامزدگی فارم جمع کرانے میں ایک یا دو دن کی توسیع دی جائے گی۔

قبل ازیں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ اس بار کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نہیں ڈالے جائیں بلکہ یہ 100 روپے کے عوض براہ راست حاصل کرنا ہوں گے۔


متعلقہ خبریں