امریکی صدرجوبائیڈن کوٹک ٹاک پرپابندی لگانےکااختیارمل گیا

فائل فوٹو


امریکی پارلیمانی کمیٹی برائے خارجہ امور نے صدر جو بائیڈن کو چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے اختیارات دینے کا بل منظور کر لیا۔

امریکی قانون سازوں نے 16 کے مقابلے میں 24 ووٹوں سے ٹک ٹاک پر پابندی کے صدارتی اختیار کا بل منظور کر لیا ۔ جس کے تحت صدر بائیڈن کو 100 ملین سے زائد امریکیوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی چینی ایپلی کیشن پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل ہو گیا۔

امریکی صدر بائیڈن کو حاصل ہونے والے اختیارات کے تحت وہ ٹک ٹاک سمیت کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر پابندی لگا سکیں گے۔

امریکی پارلیامانی کمیٹی برائے خارجہ امور کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل مک کال نے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کیلئے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وقت ہے کہ اس کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے جائیں، کوئی بھی شخص جو اپنے ڈیوائس پر ٹک ٹاک ایپ انسٹال کرتا  ہے دراصل وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کو اپنی نجی معلومات تک رسائی کیلئے ایک بیک ڈور مہیا کر رہا ہے، یہ آپ کے موبائل فون میں ایک جاسوس غبارہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سلامتی کے لیے خطرہ، ٹک ٹاک پر پابندی عائد

دوسری جانب ڈیموکریٹ اراکین نے بل کی مخالفت کرتے ہوئےموقف اختیار کیا کہ ماہرین کی رائے لیے بغیر اور بحث کیے بغیر جلد بازی میں یہ بل منظور کیا گیا ہے، بل میں واضح نہیں ہے کہ پابندی کس طرح عمل میں لائی جائے گی بلکہ یہ بل صدر کو یہ اختیار دے دیتا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کے ساتھ امریکا میں کسی بھی ایپلی کیشن کو اپنے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کر سکیں۔

انہوں نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل صدر بائیڈن کو یہ اختیار دے دیتا ہے کہ کسی بھی ایسی چیز پر پابندی عائد کر دیں جس سے انہیں یہ محسوس ہوتا ہو کہ یہ چین کے زیر اثر ہونے کے باعث  خطرہ بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے تمام وفاقی ایجنسیوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے  وفاقی حکومت کے تمام ڈیوائسز اور سسٹمز  پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

امریکہ کے بعد یورپی یونین اور کینیڈا کے پالیسی ساز اداروں کی جانب سے بھی سرکاری ڈیوائسز پر ٹک ٹاک انسٹال کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں