بھارت، ہجومی تشدد نے ایک اور مسلمان کی جان لے لی


نئی دہلی: بھارت میں ہجومی تشدد نے ایک اور مسلمان کی محض اس شبے میں جان لے لی کہ وہ گائے کا گوشت ساتھ لے جا رہا تھا جب کہ پولیس ابھی تک مشتبہ گوشت کا کھوج نہیں لگا سکی ہے۔

بھارت: بہار میں ’ہجومی تشدد‘ نے تین افراد کی جانیں لے لیں

مؤقر بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ضلع سیوان میں ہجوم نے 56 سالہ مسلمان نسیم قریشی کو صرف اس لیے پکڑ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ ان کے مطابق گائے کا گوشت لے جا رہا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق نسیم قریشی کو ایک مسجد کے قریب جب روکا گیا تو اس وقت ان کے بھتیجے فیروز قریشی بھی ہمراہ تھے جو ہجوم کو دیکھ کر ڈرے اور بھاگ کھڑے ہوئے جس کی وجہ سے ان کی جان بچ گئی۔

1947 میں پاکستان نہیں گئے تو مسلمان ہجومی تشددسہیں، اعظم خان

نسیم قریشی کو ہجوم نے لاٹھیوں، ڈنڈوں اور لاتوں گھونسوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علاقہ پولیس نے انتہائی تشویشناک حالت میں انہیں اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔

علاقہ پولیس کے مطابق ہجوم نے خود نسیم قریشی کو اس کے حوالے کیا جس کے بعد انہیں طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

مودی کی الٹی گنگا: ہجومی تشدد پرآواز اٹھانے والے مسلمان گرفتار

پولیس نے واقعے کے بعد مقامی سرپنچ سوشیل سنگھ سمیت دو مقامی افراد کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ وہ ابھی یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ نسیم قریشی کے پاس گائے کا گوشت تھا بھی یا نہیں؟ کیونکہ اس حوالے سے اسے تاحال شواہد نہیں ملے ہیں۔

میڈیا کے مطابق مقتول کے بھتیجے فیروز قریشی نے درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں دو مزید افراد کے نام بھی لکھائے ہیں جنہیں پولیس تلاش کر رہی ہے۔

مودی سرکار کے بڑھتے مظالم، سکھوں نے ہتھیار اٹھا لیے، پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا

واضح رہے کہ بھارت میں برسر اقتدار بی جے پی دور حکومت میں اقلیتوں کو بالعموم اورمسلمانوں کو بالخصوص تواتر کے ساتھ ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک ایسے درجنوں اندوہناک سانحات پیش آچکے ہیں لیکن تاحال حکومت صورتحال پر قابو نہیں پا سکی ہے اور نہ ہی مجرمان کو نشان عبرت بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں