مجھے گرفتار کرنے اور پی ٹی آئی کے خاتمے کے نواز شریف سے وعدے کئے گئے، عمران خان

کھل کر رائے دیں، جھجھک کا شکار نہ ہوں، عمران خان: اراکین کا اسمبلیاں تحلیل کرنے پر تحفظات کا اظہار

تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کا کہنا ہے نواز شریف سے وعدے کیے گئے کہ عمران خان کو گرفتار کیا جائے گا اور پی ٹی آئی کا خاتمہ کیا جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں گرفتار ہوجاوں یا میرے ساتھ کچھ بھی ہوجائے،کارکنوں نے تحریک کو جاری رکھنا ہے۔

توشہ خانہ میں جو تحائف خریدے جاتے ہیں وہ آکشنز ہوتے ہیں،عمران خان نے کہا کہ مجھ پر توشہ خانہ کا کیس کردیا گیا، توشہ خانہ سے سب کی چیزیں سامنے آگئیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف ایٹ کچہری میں دو بم دھماکے ہوئے ہیں، وزارت داخلہ کہہ رہی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے،میں نے کہا کہ مجھے سیکیورٹی دیں اگر سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو ایسی جگہ کیس چلائیں جہاں سیکیورٹی ہو۔

میں نے اس جج کو یہ درخواست کی تھی،اسی نے وارنٹ جاری کردیا،وارنٹ میں یہ لکھا ہے کہ پولیس عدالت میں پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتاری کا دعویٰ محض ڈرامہ،اصل مقصد اغوا اور قتل کرنا ہے،عمران خان

رات کو پنجاب بار کے صدر نے شورٹی بانڈ دے دیا کہ 18مارچ کو پیش ہوجاؤں گا، میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ میں عدالت جاؤں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اشتیاق خان رات کو شورٹی لے کر پھرتے رہے اور پولیس والے مل نہیں رہے تھے،پولیس افسر اشتیاق خان کو اس لیے نہیں ملے کیوں کہ انہوں نے یہاں حملہ کرنا تھا۔

میں نے کارکنوں کو کہا تھا کہ میں انتشار نہیں چاہتا،میرا بیگ پیک تھا میں ان کے ساتھ چلا جاتا، کارکنوں کو پتہ تھا کہ رہنماؤں کے ساتھ گرفتاری کے بعد کیا کیا تھا۔

میں نے ایسا کیا جرم کیا ہے، کیا یہ جمہوریت ہے؟ کیا ہم نے اپنے 3سال میں کسی کے مارچ پر ایسا کیا ہے؟یہ لوگ چاہتے کیا ہیں ان کے مقاصد کیا ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمجھتے ہیں اُن پر ملک کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا،بلاول بھٹو

جب سے ہماری حکومت ختم ہوئی ہے ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ انتشار نہ ہو، راولپنڈی میں جب لاکھوں لوگ جمع ہوئے تب انہوں پولیس کی بھاری نفری بلا لی،مجھے انتشار کا خدشہ ہوا تو میں نے وہاں بھی منع کیا۔

ہماری پہلی ریلی کا روٹ اپرووڈ ہوا اگلی صبح دفعہ 144 لگا دیا،ظلِ شاہ کاجس طرح قتل کیا گیا سب نے دیکھ لیا،جب وارنٹ آیا تو میں نے شورٹی بانڈ پر دستخط کرکے دیے۔

عمران خان کا کہنا تھا یہ اب پھر شیلنگ کررہے ہیں، یہ ملک کے ساتھ کیا مذاق کررہے ہیں؟ صرف چند لڑکے پولیس کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں،کارکنوں کو ان پر اعتماد نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پاور میں ہیں ان سے کہتا ہوں کہ کیا آپ کو پاکستان کی فکر ہے؟ اس ماحول میں انتشار پھیلانا،یہ کیسی حرکت ہے،ان کا کہنا تھا باہر جو کارکن ہیں اب وہ میری بھی نہیں سنتے، انتشار بڑھ گیا تو کوئی بھی میری نہیں سنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری امید عدلیہ سے ہے۔


متعلقہ خبریں