سول جج کو گالیاں دے دی جائیں تو پیمرا نہیں بولتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ


جسٹس فائزعیسیٰ نے ججز کنڈکٹ سے متعلق خبر نشر نہ کرنے کے پیمرا کے خط پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کا یہ خط شرعی عدالت میں جائے تو اسلام کے منافی ہونے پر بھی معطل ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب آزاد ہیں جس کے دل میں جو آتا ہے وہ کرتا ہے، کوئی میڈیا کی آزادی کیسے دبا سکتا ہے؟ تاثر یہ جاتا ہے کہ شاید عدالت نے لوگوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیمرا نے خط میں سیٹلائٹ چینلز کو ججز کے کنڈکٹ اور ریاستی اداروں پر خبر چلانے سے روکا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ یہ ریاستی ادارے کیا ہوتے ہیں؟ انہو ں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ریاستی ادارہ نہیں آئینی ریگولیٹری باڈی ہے، پیمرا نے تو سپریم کورٹ کے اسٹیٹس کو کم کر دیا ہے۔

فاضل جج کا کہنا تھا کہ کیا پیمرا نے عدلیہ کا بیڑا اٹھا رکھا ہے؟ پیمرا کچھ نشر کرنے سے کیسے روک سکتا ہے؟سول جج کو گالیاں دے دی جائیں تو پیمرا نہیں بولتا،کیا ماتحت عدلیہ کے ججز ہم سے کم تر مخلوق ہیں؟ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو کچھ دے ماروں اور کورٹ رپورٹرز خبردیں تو چینل بند ہو جائے گا؟

انہوں نے کہا کہ پیمرا چینلز پر پابندی لگا کر ٹی وی انڈسٹری تباہ کر رہا ہے،اگر کوئی جھوٹی خبر دے تو اس کے خلاف پیمرا کارروائی کرے،پیمرا سیشن،سول ججز یا مجسٹریٹ کیخلاف بولنے پر کیوں ایکشن نہیں لیتا؟

گزشتہ برس کیس لگانے کو کہا اور رجسٹرار نے مقرر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی،کیا سپریم کورٹ کے جج بن جاؤ تو کوئی آپ سے پوچھ نہیں سکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عدلیہ کا عالمی سطح پر نمبر 140 کے قریب ہے۔


متعلقہ خبریں