عدالت نے زمان پارک آپریشن کی درخواست نمٹا دی، عمران خان کمرہ عدالت سے روانہ

عدالت نے زمان پارک آپریشن کی درخواست نمٹا دی، عمران خان کمرہ عدالت سے روانہ

لاہور: عدالت عالیہ لاہور نے تمام مقدمات کی سماعت مکمل کرلی اور زمان پارک آپریشن کی درخواست نمٹاتے ہوئے عمران خان کو پولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی جس کے بعد وہ کمرہ عدالت نے روانہ ہو گئے۔

عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور، عدالت نے 27 مارچ تک گرفتاری سے روک دیا

لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ میں یقین دلاتا ہوں تعاون کروں گا، میری تو جماعت کا نام ہی انصاف ہے، یہ چار مرتبہ میرے گھر ریڈ کرنے آئے، جب ویک اینڈ ہوتا ہے، انہوں نے اعظم سواتی اور شہباز گل کو بھی اسی طرح اٹھایا، جو فورس کا استعمال میرے گھر ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے مجھے اٹھا کر بلوچستان لے جانا تھا، جیل میں نہیں ڈالنا تھا، مجھے ٹارچر کرنا تھا، لوگ غم وغصہ میں تھے، کبھی کسی کو پکڑنے کیلئے 5 ہزار پولیس اور رینجرز آئی ہو؟ کبھی ایسا ہوا نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں پولیس کی زمان پارک وزٹ کرنے اور تفتیش مکمل کرنے کی اجازت کی درخواست پر سماعت ہوئی جسے منظور کر لیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ پولیس قانون کے مطابق اپنی تفتیش کر سکتی ہے جس پر عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ پولیس والے پوری فوج لے کر ساتھ نہ جائیں، 2 سے 3 لوگ جائیں اور اپنی انوسٹی گیشن کر لیں۔

عمران خان کو پکڑنا 5 منٹ سے زیادہ کا کام نہیں، دہشتگردوں کی طرح ڈیل کیا جائے، مریم نواز

عمران خان کے وکیل کے مؤقف پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا میں انوسٹی گیشن کنٹرول کر سکتا ہوں؟

وکیل نے اس پرکہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں، ہم کہ رہے ہیں کہ پولیس اپنے نامزد کردہ افسر ہی انوسٹی گیشن کیلئے بھیجے۔

حکومت پنجاب کے وکیل نے اس پر کہا انوسٹی گیشن کسی کی اجازت کے ساتھ مشروط نہیں کی جا سکتی  ہے۔

عمران خان اور شہباز شریف کا مل بیٹھنے کا عندیہ

عمران خان کے وکیل نے اس پر کہا ہم پولیس کو روک نہیں رہے ہیں بلکہ ہم کہہ رہے ہیں قانون کے مطابق انوسٹی گیشن کریں، 2 ایف آئی آر میں پولیس انوسٹی گیشن کرنا چاہتی ہے، پولیس اپنے نامزد کردہ بندے بھیج دے ہم تعاون کریں گے۔


متعلقہ خبریں