صدیق جان ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کےجج راجہ جواد عباس نے صحافی اور یو ٹیوبر صدیق جان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دےدیا ۔

تفصیلات کے مطابق کی انسداد دہشت گردی عدالت کےجج راجہ جواد عباس کی عدالت میں صدیق جان دوسرے ملزم ادریس کو پیش کیا گیا۔

عدالت میں سماعت جیسے ہی شروع ہوئی تو پولیس کی تفیتشی افسر نے صدیق جان اور اس کے ساتھی ادریس کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی اور کہا کہ ویڈیو میں پولیس اہلکار اسلام آباد پولیس کا ملازم ہے ،صدیق جان نے پولیس کو شیل فائر کرنے سے روکا، ویڈیو کی فرانزک کرانی ہے ان کے فوٹو گرائیمٹری ٹیسٹ بھی کرانے ہیں اس لئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

جج نے صدیق جان سے استفسار کیا کہ کیا آپ تشدد تو نہیں ہوا ؟ صدیق جان نے جواب دیا کہ تشدد نہیں ہوا۔

گرفتاری کا دعویٰ محض ڈرامہ،اصل مقصد اغوا اور قتل کرنا ہے،عمران خان

صدیق جان کے وکیل میاں علی اشفاق نے دالائل دیتے ہوئے کہا کہ پوری ایف آئی آر میں کسی جگہ صدیق جان کا ذکر نہیں۔جس ویڈیو کی بات کررہے ہیں اس کو صدیق جان خود مان رہا ہے۔

عدالتی استفسار پر تفتیشی نے کہا کہ صدیق جان ایک پولیس کا آنسو گیس کا شیل ساتھ لے گئے ،وہ ان سے برآمد کرانا ہے ۔جس پر عدالت میں قہقہے لگے۔

عدالتی اجازت سے صدیق جان نے کہا کہ چوہدری پلازہ کے اوپر صرف میڈیا تھا ،ہم نے چھت پر جاکر ویڈیو بند کردی ،پولیس والا شیلنگ کی وجہ سے گر گیا تھا ،میرے گرفتار کرنے والوں میں فورس کے علاؤہ کچھ اور لوگ بھی تھے ،اس پولیس اہلکار کو شدید کھانسی آرہی تھی ہم نے ریسکیو کیا، اور اس کو کہا کہ ایک تو تمہارے اوپر ہم نے احسان کیا دوسرا آپ شیلنگ کر رہے ہو۔

بعد ازاں عدالت نے پولیس کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صحافی صدیق جان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظورپر پولیس کے حوالے کردیا۔


متعلقہ خبریں