حسینہ معین کی دوسری برسی، بھارت کیلئے کیا کیا لکھا؟


عظیم ڈرامہ نگار حسینہ معین کو ہم سے بچحڑے دوسال بیت گئے۔ حسینہ معین کے ڈارموں سرحد پار بھی بے حد مقبول ہوئے۔ پاکستان میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھونے والے ڈرامہ سیریل دھوپ کنارے(1987) کا ریمیک بعد میں ہندوستان میں ’’کچھ تو لوگ کہیں گے‘‘ کے نام سے بنایا گیا اور اسے 2011 سے 2013 تک نشر کیا گیا۔

اس ڈارمے کو ہندوستان میں معروف لکھاری کملیش پانڈے نے دوبارہ لکھا، جنہوں نے کہا کہ اس ڈرامے کا ری میک بنا کر انہوں نے حسینہ معین کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

حسینہ معین نے ہندوستان کے لیے تنہا نامی ڈرامہ لکھا، جو اس وقت پڑوسی ملک میں بے حد مقبول ہوا۔حسینہ معین نے بھارتی سرکاری ٹی وی دوردرشن کے لیے ’’کشمکش‘‘ڈرامہ بھی لکھا جس کی موسیقی پاکستانی کمپوزر ارشد محمود نے دی جبکہ پاکستانی گلوکارہ ٹینا ثانی نے اس ڈرامے کا ٹائٹل گانا گایا۔

حسینہ معین پہلی پاکستانی لکھاری تھیں جنہوں نے بالی ووڈ فلم کے لیے لکھا۔ معروف فلم ساز راج کپور چاہتے تھے کہ وہ اپنے ڈریم پروجیکٹ ’’حنا‘‘ کے لئے حسینہ معین سے ڈائیلاگز لکھاوئیں جو 1991 میں ریلیز ہوئی تھی۔ راج کپور پاکستانی ادارکارہ شہناز شیخ کو بھی فلم کے ٹائٹل رول میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے انکار کے بعد حسینہ معین نے زیبا بختیار کو لیڈنگ لیڈی رول کے طور پر تجویز کیا۔

زیبا کو فلم ’’ حنا‘‘ کے ٹائٹل رول میں کاسٹ کیا گیا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی اور اس فلم کو  آسکرز میں بہترین غیر ملکی زبان کی فلم طور پر بھی چنا گیا۔

فلم حنا کی تیاری کے دوران راج کپور انتقال کر گئے ان کے بعد اس پراجیکٹ کو ان کے بیٹے رندھیر کپور نے سنبھال لیا۔ لیکن جب یہ فلم ریلیز ہونے والی تھی تو بابری مسجد کا واقعہ سامنے آیا اور  حسینہ معین نے رندھیر کپور کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے درخواست کی کہ ان کا نام فلم کی تشہیر کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ اس سے پاکستان میں ان کے مداحوں کو تکلیف ہو سکتی ہے۔

اس لیے ان کا نام کریڈٹس میں نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان کا نام استعمال کر کے فلم کی تشہیر کی گئی ۔ حسینہ معین نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہیں اور فلم کی قربانی دینا ان کے لیے بہت چھوٹی بات ہے۔


متعلقہ خبریں