صاف شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جسٹس منیب اختر

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


سپریم کورٹ میں انتخابات ملتوی کرنےکےخلاف پی ٹی آئی کی  درخواست  پرسماعت ہوئی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی  کی جانب سے سپریم  کورٹ میں دلائل پیش کئے گئے، کہا کہ الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کی تاریخ عارضی نہیں ہے، کچھ علاقوں میں الیکشن  کرائیں تو ایجنسیوں کے مطابق وہاں دہشتگردی کے حملے ہو سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے انتخابات کرانے کی ذمہ داری سے کوئی بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے، صاف شفاف انتخابات یقینی بنانے کےلیے الیکشن کمیشن کوئی بھی حکم جاری کرسکتا ہے، ورکرز پارٹی فیصلہ کے مطابق صاف شفاف انتخابات کےلیے وسیع اختیارات ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا آپ کہہ رہے ہیں اداروں سے معاونت نہیں مل رہی، الیکشن کمیشن اپنی  ذمہ داری سے کیسے بھاگ سکتا ہے؟ صاف شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،انتخابی شیڈول پر عمل شروع ہوگیا تھا،اگر کوئی مشکل تھی تو عدالت آجاتے،الیکشن کمیشن وضاحت کرے کہ الیکشنز 6 ماہ آگے کیوں کردئیے؟  کیا ایسے الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پورے کریگا، کیا انتخابات میں 6 ماہ کی تاخیر آئینی مدت کی خلاف ورزی نہیں؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ انتخابات کرانے کا اختیار کس دن سے شروع ہوتا ہے؟ انتخابی تاریخ مقرر ہونے سے اختیار شروع ہوتا ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ تاریخ مقرر ہوجائے تو اسے بڑھانے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے، صرف پولنگ کا دن نہیں، پورا الیکشن پروگرام موخر کیا ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن پروگرام تبدیل کرسکتا ہے تاریخ نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن ٹھوس وجوہات پر الیکشن پروگرام واپس لے سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں