امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاک فوج


راولپنڈی: افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ ناصرف سرحد پرحالات میں  بہتری آئی ہے بلکہ سفارتی تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں۔ 2018 میں بھارتی فائرنگ سے 48 پاکستانی شہید ہوئے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے کہا کہ ضرب عضب میں تمام دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، اب پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا انفرا اسٹرکچر موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام پر بہت بات چیت ہوئی اور اب فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منظور پشین سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ آرمی چیف کی فاٹا کے بزرگوں اور جوانوں سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سلمان بادینی کو مقابلے کے بعد ہلاک کیا گیا کیونکہ وہ فورسز پر حملوں میں ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سال میں بہت قربانیاں دے کر ملک میں امن قائم کیا، پاکستان کے دشمن اگر آپ کے ساتھ مل جائیں تو آپ کو سوچنا چاہیئے۔

وانا میں علی وزیر نے جا کر فوج مخالف نعرے لگائے، مقامی افراد نے نعرے لگانے سے روکا تو آپس میں تصادم ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پولیس نے بہت کام کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2018 میں ایک ہزار77 بار ایل او سی کی خلاف ورزی کی گئی، 29 مئی سے کل رات تک ورکنگ باوَنڈری پر بھارت کی جانب سے خلاف ورزی جاری رہی ہے، پاکستان سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے، بھارت کی جانب سے شہری آبادی پر فائرنگ کا جواب ضرور دیں گے، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

میجر جنرل آصف غفور نے امید ظاہر کی کہ بھارت بھی اس معاملے کو بہتری کی طرف لے کر جائے گا، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سارک ملکوں کے صحافیوں سے اچھی بات چیت رہی، صحافیوں کو شمالی وزیرستان کا دورہ کرایا، ہمارے پاس بھارتی مداخلت کا ثبوت کل بھوشن کی صورت میں موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے آرمی چیف سے ملاقات کی، افغانستان میں امن کے خواہاں موجود ہیں، چاہتے ہیں امریکی افواج کا افغانستان سے پرامن انخلا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ کراس بارڈر فائرنگ سے سات افسرشہید اور37 زخمی ہوئے، محفوظ سرحد دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، پاکستان نے امریکہ سےمل کر وہ کام کیا جو کسی نے نہیں کیا اور ہم ہر وہ کام کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہے، امریکہ کا افغانستان سے انخلا پاکستان کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ضرب عضب میں تمام دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا اوراب پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا انفرا اسٹریکچر نہیں، کچھ دہشت گرد افغان مہاجر کیمپس میں پناہ لیتے ہیں، چاہتے ہیں افغان مہاجرین اپنے وطن واپس چلے جائیں۔

میجر جنرل آصف غفورکا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ سرحد پر حالات بہتر ہوئے ہیں،  ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سلمان بادینی کی ہلاکت پر ہزارہ کمیونٹی نے بہت اچھا تاثر دیا، فاٹا انضمام پربہت بات چیت ہوئی، فاٹا کے جوان اور بزرگ آرمی چیف سے ملے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھی فاٹا انضمام پر مشاورت ہوئی، اب فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ منظور پشتین اور محسن داوڑ سے میری ملاقات ہوئی جس میں نقیب اللہ محسود قتل اور لاپتہ افراد کے بارے میں بات ہوئی، منظور پشین کے جلسے پر مزاحمت آرمی چیف کی ہدایت پر نہیں کی، ہزارہ کمیونٹی کے سو سے زائد افراد کے قتل میں سلمان بادینی کو ہلاک کیا گیا، سلمان بادینی کا نیٹ ورک توڑنے سے بلوچستان میں امن کی صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوبھی پاکستان کی خدمت کرتا ہے یہ وردی اس کی ہے، وانا میں علی وزیر نے جا کرفوج مخالف نعرےلگوائے، مقامی افراد نے نعرے لگانے سے روکا توآپس میں تصادم ہوگیا، فوج نے آ کرانہیں روکا۔

کراچی میں امن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس نے بہت کام کیا ہے، بہت عرصے سے دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا تاہم  پولیس میں ابھی مزید اصلاحات کی ضرورت ہے، کراچی میں رینجرز نے بھی بہت اچھا کام کیا جبکہ پنجاب رینجرز نے سرحد پر بہت اچھا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا مالکان سے جب بھی بات ہوئی میں نے کہا پاکستان کواکٹھے ہونے کی ضرورت ہے، میڈیا نمائندوں کو کبھی ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہیں کی۔


متعلقہ خبریں