ریحام خان کی کتاب کی کہانی منظرعام پر آگئی

ریحام خان کی کتاب کی کہانی منظرعام پر آگئی|HumNews.com

اسلام آباد: ریحام خان کی آنے والی متنازعہ کتاب میں لگائے گئے مبینہ الزامات کی کہانی ان قانونی نوٹسز کی شکل میں سامنے آئی ہے جو عمران خان کے دوست زلفی بخاری اور کرکٹر وسیم اکرم کی طرف سے مصنفہ کو جب کہ ریحام خان کی جانب سے اداکار، ٹیلی ویژن میزبان اور پی ٹی آئی رہنما حمزہ علی عباسی کو بھجوائے گئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف میڈیا سیل کے مطابق ریحام خان کو بذریعہ ای میل بھیجے گئے قانونی نوٹس میں پارٹی رہنما انیلہ خواجہ اور مصنفہ  کے سابق شوہر اعجاز رحمن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہےکہ وسیم اکرم کی مرحومہ اہلیہ پر گھناؤنے الزامات لگائے گئے ہیں جب کہ زلفی بخاری پر لندن میں ایک خاتون کے اسقاط حمل کرانے کا غلط الزام لگایا گیا۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں تحریک انصاف کی انٹرنیشل میڈیا کوارڈینیٹر انیلہ خواجہ کے عمران خان کے ساتھ تعلقات کا الزام لگایا اور انیلہ خواجہ کو چیف آف حرم کہا۔

نوٹس کے مطابق ریحام خان نے سابق شوہر اعجاز رحمن پر تشدد کا الزام لگاتے ہوئے انہیں پہلی شادی کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔

ریحام خان کے ای میل ایڈریس پر بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آنے والی کتاب میں جو بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگائے ہیں وہ واپس لیے جائیں۔

ریحام خان کی جانب سے بھی حمزہ علی عباسی کو قانونی نوٹس بھجوایا گیا ہے جس میں حمزہ عباسی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے بصورت دیگر ان کے خلاف پانچ ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائرکرنے کا کہا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے ذرائع ابلاغ کو ایک خط بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریحام خان کے سابق شوہر اعجاز رحمان، سابق کرکٹر وسیم اکرم، برٹش پاکستانی تاجر زلفی بخاری اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی برٹش پاکستانی خاتون انیلہ خواجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ریحام خان نے اپنی آنے والی کتاب میں ان کا ذکر توہین آمیز طریقے سے کیا ہے۔

خط کے مطابق مغربی لندن کی ایک لا فرم نے، جو ان افراد کی پیروی کررہی ہے، دعویٰ کیا ہے کہ ریحام خان کی کتاب کے مسودے میں ان کے موکلین کے خلاف انتہائی کینہ پرور، جھوٹے، غلط، انتہائی گمراہ کن، سنگ دلانہ، بے قاعدہ، مجرمانہ، متعصبانہ، ضرر رساں، توہین آمیز، ذلت آمیز اور بہتان تراشی پرمبنی الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

خط کے جواب میں ریحام خان کا کہنا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے بے بنیاد الزامات برداشت نہیں کریں گی، دھمکایا جارہا ہے لیکن انہوں نے غلط خاتون کا انتخاب کیا ہے، میں پی ٹی آئی کو چیلنج کرتی ہوں کہ وہ میرے خلاف ایک بھی الزام ثابت کرے۔

ریحام خان نے اپنے سابق شوہر اعجاز رحمان، سابق کرکٹر وسیم اکرم، برٹش پاکستانی تاجر زلفی بخاری اور انیلہ خواجہ کی جانب سے مشترکہ قانونی کارروائی پر کہا کہ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ پی ٹی آئی ڈاکٹر اعجاز رحمان کی جانب سے قانونی نوٹس کس طرح بھیج سکتی ہے، کیا وہ اس کے ترجمان ہیں یا پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں؟ جہاں تک میں سمجھتی ہوں کہ یہ قانونی نوٹس نہیں ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے لڑائی کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ میڈیا اور اینکر پرسنز پر ان کا کنٹرول ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے قانونی نوٹس میڈیا کے ذریعہ مشتہر کرانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس کی قانونی حیثیت ختم ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کو یہ مفت مشورہ دینا چاہتی ہوں کہ وہ پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کو، جس میں انگریزی لکھنے اور اچھا ٹائپ کرنے والے شامل ہیں، فارغ کردے، جعل سازی غیر قانونی ہے لیکن اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اسے قاعدے سے کریں، کیونکہ جب آپ کوئی چیز سوشل میڈیا پر رکھتے ہیں تو اگر آپ اسے ڈیلیٹ بھی کردیں تو بھی اس کا ریکارڈ رہتا ہے۔


متعلقہ خبریں