رمضان میں گرمی اور لو سے بچاؤ کیسےممکن؟


اسلام آباد: موسم گرما میں درجہ حرارت بڑھنے سے جسم سے پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث نمکیات اور پانی کی جسم میں شدید کمی ہو جاتی ہے۔ ایسے میں لُو لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

رمضان المبارک میں یہ خدشات اس لحاظ سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ مسلمان چونکہ روزے سے ہوتے ہیں اس لیے ان کا پیٹ خالی اور گلا خشک ہوتا ہے۔ یہ صورتحال لو لگنے کے امکانات بڑھادیتی ہے۔ ایسے میں علامات و وجوہات سے آگاہی اور احتیاطی تدابیر اپنا کرخود کو اور دوسروں کو لو لگنے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

وجوہات

پانی کم پینا

شدید گرمی میں زیادہ دیر باہر رہنا

کھلی جگہ پر کام کرنا

کم ہوادار جگہ پر رہنا

علامات

گرم اور خشک جلد، اچانک تیزبخار

تھکاوٹ محسوس کرنا، کمزوری و بے ہوشی

شدید سردرد، چکر آنا

دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، متلی و الٹی آنا یا محسوس ہونا

احتیاطی تدابیر

شدید گرمی میں گھر سے نکلتے وقت احتیاط کریں۔

اگر دھوپ میں نکلنا ضروری ہوتو دھوپ سے بچاؤ کا چشمہ، چھتری، رومال یا ٹوپی کا استعمال لازمی کریں۔

پانی اور ٹھنڈے مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ روزہ دار پانی کی کمی افطار سے سحر کے درمیانی عرصے میں زیادہ سے زیادہ پانی پی کردور کریں۔

دھوپ سے بچیں او سایہ دار جگہ پر رہیں۔

ڈھیلے ڈھالے اور ہلکے رنگ کے کپڑی زیب تن کریں۔

جوس کو چائے اورکافی پر ترجیح دیں۔

گھر سے نکلتے وقت بچوں کا سر کپڑے سے ڈھانپیں۔

زیادہ گرمی میں باربارغسل اورجسمانی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

پارکنگ میں اپنی گاڑی سایہ دار جگہ پرکھڑی کریں۔

اے سی والے کمرے یا  ٹھنڈی گاڑی سے دھوپ میں ایک دم نہ نکلیں۔

پرانے دورمیں کچی پیاز اور سرکے کے استعمال کو لو لگنے سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔

آج بھی مضافاتی اور دیہاتی علاقوں میں بزرگ لو سے بچاؤ کے لیے بچوں اورنوجوانوں کو کچی پیاز پرسرکہ ڈال کر دال یا سالن کے ساتھ  روٹی کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔ السر کے مریض کو سرکہ استعمال کرانے سے اجتناب برتا جاتا ہے ۔

گاؤں میں گھر سے باہر جانے والوں کی جیب میں ثابت ’سفید‘ پیاز ڈال دی جاتی ہے تاکہ وہ لو لگنے سے محفوظ رہیں۔


متعلقہ خبریں