انتخابات2018: امیدواروں کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے جس میں تمام معلومات ظاہر کرنا ہوں گی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ عوام کو امیدواروں کی معلومات دینے میں شرمندہ کیوں ہیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کوئی معلومات چھپانا چاہتے ہیں؟ اس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ ایاز صادق کچھ چھپانا نہیں چاہتے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کچھ چھپانا نہیں تو جھگڑا کس بات کا ہے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کا اسپیکر کا کیا استحقاق ہے؟ آرٹیکل 218 کے تحت انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کاغذات نامزدگی کا معاملہ بھی آرٹیکل 218 میں آتا ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ امیدوار بیان حلفی کے ساتھ اضافی معلومات کمیشن کو فراہم کریں۔ انہوں نے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو بیان حلفی کا متن تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دییے کہ کاغذات نامزدگی فارم الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت بنایا گیا تھا، پاکستان کے عوام کو انتخابات میں حصہ لینے والے کے بارے میں جاننے کا حق ہے اور الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مناسب معلومات طلب کرسکتا ہے۔

عدالت عظمی کے سربراہ نے کہا کہ جو امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرواچکے ہیں انہیں بھی بیان حلفی جمع کرانا ہوگا اگر بیان حلفی میں غلطی یا کوتاہی کی گئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کی حتمی تاریخ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا لیکن ہو سکتا ہے بیان حلفی کی وجہ سے اسکروٹنی کی تاریخ بڑھانا پڑے۔


متعلقہ خبریں