سپریم کورٹ: امیدواروں کے لیے الیکشن کمیشن کا حلف نامہ منظور


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے لئے الیکشن کمیشن کا تیار کردہ حلف نامہ منظور کرتے ہوئے اسے بدھ کے روز ہونے والی سماعت کے حکم نامے کا حصہ بنا دیا ہے، بدھ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں اس حلف نامے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے الیکشن کمیشن میں ایک اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر نے کی جبکہ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بیان حلفی  پر سپریم کورٹ کے حکم کا جائزہ لیا گیا اور بیان حلفی کو حتمی شکل دی گئی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں تمام امیدواروں کو 11  جون تک حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، حلف نامہ جمع نہ کرانے کی صورت میں کاغذات نامزدگی  مسترد تصور کیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن نےحلف نامہ اپنی  ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا ہے اور ریٹرننگ افسران کو حلف نامے سے متعلق ہدایات جاری کر دی ہیں۔

سپریم کورٹ میں بدھ کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ میں وفاق نے سات ماہ تک معاملے کو التوا میں رکھا، عدالت عظمیٰ اس حوالے سے 2011 میں فیصلہ دے چکی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم  ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنی وجوہات کے ساتھ برقرار بھی رکھ سکتے ہیں لیکن  دیکھنا چاہتے ہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی کون سی معلومات دینے سے شرما رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم چیلنج کرنے کا اسپیکر کا کیا استحقاق ہے؟ آرٹیکل 218 کے تحت انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کاغذات نامزدگی کا معاملہ بھی اسی آرٹیکل کے زمرے میں آتا ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کیوں کم کر رہے ہیں؟ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ امیدوار بیان حلفی کے ساتھ اضافی معلومات  بھی کمیشن کو فراہم کریں، انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی بیان حلفی کا متن ایک گھنٹے میں تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کاغذات نامزدگی فارم  الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت بنایا گیا تھا، پاکستان کے عوام کو انتخابات لڑنے والے کے بارے میں جاننے کا حق ہے اور الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مناسب معلومات طلب کر سکتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم امیدوار سے کہہ دیتے ہیں کہ وہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے تین دن کے اندر ایسی تمام معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کر دے جو اسے درکار ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام معلومات مکمل انصاف کے لیے مانگ رہے ہیں، بیان حلفی ریٹرننگ افسران کے سامنے ہوگا، یہ بیان حلفی ایسا ہوگا جیسے سپریم کورٹ کے سامنے دیا جا رہا ہے اگر اس میں کوئی بھی غلط اطلاع دی گئی تو براہ راست سپریم کورٹ ایسی شخصیت کے خلاف اقدام کرسکے گی، عدالت دفعہ 184 کے تحت اختیار استعمال کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات کی حتمی تاریخ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں