حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ کو سیکیورٹی فراہم کر دی گئی


لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد کو پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔

عائشہ احد کو لاہور پولیس کی جانب سے ایک پولیس موبائل اور آٹھ  اہلکار فراہم کیے گئے ہیں جن میں سے چار عائشہ احد کے گھر پر تعینات رہیں گے جبکہ گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں چار پولیس اہلکار ان  کے ساتھ رہیں گے۔

عائشہ احد نے اپنے کیس کی تفتیش کے سلسلے میں تھانے میں پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے جس کے لیے اُنہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، عائشہ احد کی درخواست پر جسٹس ثاقب نثار نے عائشہ احد کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب کیپٹن ( ر) عارف نواز کی ہدایت پر منگل کو عائشہ احد کو سیکیورٹی فراہم کردی تھی۔

عائشہ احد نے حمزہ شہباز سمیت چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرا رکھا ہے، آئی جی پنجاب نے عائشہ احد کا بیان گھرمیں ریکارڈ کرنے کے لیے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو ہدایت دی ہے،  اب پولیس جمعہ کو عائشہ احد کا بیان ریکارڈ کرے گی۔

دو جون کو چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے حکم پر سات  سال بعد حمزہ شہباز سمیت چھ افراد کے خلاف عائشہ احد پر تشدد کا مقدمہ تھانہ اسلام پورہ میں درج کیا گیا تھا جبکہ عائشہ احد کی جانب سے دو روز قبل لاہور کے جنوبی چھاؤنی تھانہ میں حمزہ شہباز سمیت چھ ملزمان کے خلاف درخواست جمع کرائی گئی ہے۔

حمزہ شہباز کے خلاف اسلام پورہ تھانہ میں درج مقدمے میں حمزہ شہباز کے علاوہ ذوالفقار چیمہ، انسپکٹر عتیق ڈوگر، سابق انسپکٹر جنرل رانا مقبول اور عمران یوسف کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

عائشہ احد نے حمزہ شہباز کے خلاف جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 16 جون 2011 کو گھر شفٹ کرنے کے بہانے اُنہیں بلایا گیا اور حمزہ شہباز نے علی عمران کے ساتھ مل کر اُنہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

عائشہ احد نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ سابق رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کے ساتھ ان کی 2010 میں شادی ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں