افغان صدر نے طالبان کے ساتھ ایک ہفتے کی جنگ بندی کا اعلان کردیا

افغان صدر نے طالبان کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی

کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے رمضان المبارک کے آخری چند روز اور عید کی مناسبت سے طالبان کے ساتھ ایک ہفتے کی جنگ بندی کرنے کا اعلان کردیا۔

افغان صدر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز 12 جون (27 رمضان) کو ہوگا جو عیدالفطر کی چھٹیوں کے ساتھ 19 جون کو اختتام پزیر ہوگا۔ تاہم اس جنگ بندی معاہدے میں القائدہ اور داعش شامل نہیں ہوں گے۔

افغان صدر کے بیان پر طالبان کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران طالبان افغان سرزمین پر قدم جمانے میں کامیاب رہے ہیں۔ طالبان نے ملک کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرنے کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

صدر اشرف غنی کے بیان میں پیر کو ہونے والے افغان علماء کونسل کے اجتماع کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جس میں علماء نے خودکش حملوں کو خلاف اسلام قرار دے کر امن مذاکرات کرنے پر زور دیا تھا۔

علمائے کرام کے اجتماع کے اختتام سے پہلے ہونے والے ایک دھماکے میں سات افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے تھے۔ جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

طالبان نے اجتماع کے جواب میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ان کی جنگ ایک مقدس جنگ ہے بلکہ ایک جہاد ہے جسے بیرونی قابض قوتوں کے خلاف کیا جارہا ہے۔ بیان میں علماء سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ان بیرونی قوتوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔

امریکہ اور نیٹو کی جانب سے 2014 میں افغان سرزمین پر اپنے جنگی مشن کا خاتمہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چار سال گزرنے کے باوجود امریکی فوج کے ہزاروں جوان افغان طالبان کے خلاف جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں