ہماری سرحدوں کے قریب دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی رہی، جنرل زبیر


اسلام آباد: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ ہائی برڈ جنگ کے ذریعے ریاستی اداروں پر عدم اعتماد کو فروغ  دیا جاتا ہے اور ایسے طریقہ کار سے مخصوص سیاسی و غیر سیاسی اہداف حاصل کیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ عالمی سطح  پر تنازعات اور افراتفری نظام کا حصہ ہیں، مرکب خطرات میں ہائی برڈ جنگ اور گرے زونز پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے کیونکہ گرے ہائی برڈ جنگی طریقہ کار کو ایک مخصوص وقت تک محدود کرنا ضروری ہوتا ہے.

انہوں نے کہا کہ گرے ہائی برڈ جنگی طریقہ کار مشرقی پاکستان میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا تھا تا ہم 1971 میں گرے ہائی برڈ جنگی طریقہ کار زبان زد عام نہیں تھا۔

جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گرے ہائی برڈ جنگی طریقہ کار کا استعمال دشمن کی جانب سے کیا جا رہا ہے اور ہماری سرحدوں کے قریب ہی دہشت گردوں کو تربیت فراہم کی جاتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرے ہائی برڈ جنگ میں دراندازی سائبر خطرات، مسلح  افواج اور ریاست پرعدم اعتماد کو استعمال کیا جاتا ہے۔ گرے زون ہائی برڈ چیلنجز میں مجرمانہ سرگرمیاں اور دیگر طریقہ کار شامل ہیں،  گرے ہائی برڈ جنگ میں تحریکیں، غیر سرکاری تنظیمیں، میڈیا اور غیر ریاستی عناصر اس کا حصہ ہوتے ہیں اور اس میں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کون حملہ آور ہے اور کون اس کے پیچھے موجود ہے۔


متعلقہ خبریں