شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت


لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کے بچوں کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ریفرنسز کو مکمل کرنے کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ  نے سپریم کورٹ کی لاہوررجسٹری میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیا جائے۔

عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب ان کیسزکا فیصلہ ہوناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو فیصلہ حق میں آئے تو قانون اچھا ورنہ برا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نےنوازشریف اورمریم نواز کو بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اوران کے بچوں کے خلاف احتساب عدالت میں زیر سماعت ریفرنسز کو مکمل کرنے کی مدت میں دو ماہ کی توسیع  تھی۔

پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے تھے۔

ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس میں  سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز نامزد ملزم ہیں۔

حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے مفرور قرار دیا جا چکا ہے اورعدالت نے ان کے کیس الگ کر دیے تھے۔


متعلقہ خبریں